اردو

urdu

ETV Bharat / jammu-and-kashmir

سرینگر تیزاب حملہ کیس، بدھ تک فیصلہ محفوظ

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ، سرینگر نے تیزب حملہ کیس میں پبلک پراسیکیوٹر اور دفاعی وکیل کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ بدھ تک محفوظ کر لیا۔

ا
ا

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 5, 2024, 8:58 PM IST

Updated : Mar 5, 2024, 9:18 PM IST

سرینگر (جموں و کشمیر):سرینگر کی ایک عدالت نے منگل کو 2022 کے سرینگر تیزاب حملہ کیس کے ملزمین کی سزا کی مقدار کے بارے میں دلائل مکمل کرتے ہوئے اپنا فیصلہ بدھ تک محفوظ رکھا۔ سرینگر کے پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج، جسٹس جواد احمد کی زیر صدارت دلائل، استغاثہ اور دفاع - دونوں کے بیانان سنے اور فیصلہ ایک روز تک محفوظ کر لیا۔ عدالت نے پہلے ہی اس کیس میں ساجد الطاف شیخ کو مجرم قرار دیا ہے۔

منگل کو کورٹ میں دلائل کے دوران، پبلک پراسیکیوٹر ایڈوکیٹ اعجاز احمد نے پرجوش انداز میں جرم کی سنگینی پر روشنی ڈالی اور عدالت پر زور دیا کہ وہ مجرم ساجد الطاف شیخ کو عمر قید کی سزا سنائے۔ ساجد بوچھوارہ (ڈلگیٹ) سرینگر کا رہائشی ہے اور اس کیس میں قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔ متاثرہ، جس کی اب تک، وکیل کے مطابق، 23 سرجری ہو چکی ہیں کو 48 لاکھ روپے کے طبی اخراجات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پراسیکیوشن نے مستقبل میں بھی ممکنہ طور مزید اخراجات کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ’’کیونکہ علاج ہنوز جاری ہے۔‘‘ متاثرہ کی ایک آنکھ کی بینائی جزوی طور متاثر ہوئی ہے جبکہ دوسری آنکھ مکمل طور پر بینائی سے محروم ہو چکی ہے۔

پبلک پراسیکیوٹر نے کیس پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’’متاثرہ کو حکومت کی جانب سے معاوضے کے طور پر صرف ایک لاکھ روپے ملے ہیں، جبکہ 3 لاکھ روپے ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹی کی جانب سے عطیہ کیے گئے ہیں۔ اس کے والد کی قلیل آمدن اور پیشہ کو دیکھتے ہوئے مجرم (شیخ) کے ساتھ نرمی خطرہ بن سکتی ہے۔‘‘ عدالت کو بتایا کہ متاثرہ کا والد پیشہ سے درزی ہے جس کی انتہائی کم آمدن ہے۔

دفاعی وکیل کے دلائل

پبلک پراسیکیوٹر کے جواب میں ایڈووکیٹ عامر رشید مسعودی کی سربراہی میں ڈیفنس نے دلیل دی کہ ’’عدالت اپنا فیصلہ جذبات کی بنیاد پر نہ کرے اور کورٹ سماج میں جرائم کے حوالہ سے کسی طرح کا پیغام بھیجنے کا بھی پابند نہیں۔‘‘ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مجرم ایک عادی مجرم نہیں ہے بلکہ یہ اس کے خلاف درج پہلا مقدم ہے، مسعودی نے کہا: ’’حملے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے مجرم، متاثرہ کو 10 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کے لیے تیار ہے۔‘‘ طرفین کے دلائل سننے کے بعد جسٹس جواد احمد نے 6 مارچ 2024 (بدھ) کے لیے فیصلہ محفوظ کر لیا، اور آئندہ کل اس کیس میں عدالت حتمی فیصلہ سنائے گی۔

جرم کا پس منظر

یکم فروری 2022 کو (ایک دوشیزہ پر تیزاب پھینکنے کا) یہ واقعہ پیش آیا تھا۔ کیس کے مرکزی ملزم ساجد الطاف شیخ کے ساتھ ایک نابالغ بھی ساتھ تھا۔ عدالت نے پہلے شیخ کو آئی پی سی کی دفعہ 326-اے (رضاکارانہ طور پر تیزاب کے استعمال سے شدید چوٹ پہنچانا) اور 120- بی (مجرمانہ سازش) کے تحت قصوروار پایا تھا۔ ایک اور ملزم محمد سلیم کمار کو 326-اے کے تحت سنگین الزامات سے بری کر دیا گیا لیکن انسانی جان یا ذاتی تحفظ کو خطرے میں ڈالنے کے الزام میں دفعہ 336تعزیرات ہند کے تحت مجرم قرار دیا گیا تھا۔ تیسرا ملزم ایک نابالغ ہے اور اس وقت جووینائل جسٹس بورڈ کے سامنے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔

حملے کے تناظر میں پولیس کی جانب سے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی جس کی سربراہی اس وقت کے ایس پی نارتھ راجہ زہیب کر رہے تھے، جس میں یاسر (ایس ڈی پی او) خانیار اور صفاکدل، نوہٹہ اور سرینگر کے خواتین پولیس اسٹیشنز کے ایس ایچ اوز اس (تحقیقاتی کمیٹی) کے ارکان تھے۔ ٹیم نے تقریباً 1000 صفحات پر مشتمل ایک جامع چارج شیٹ (ایف آئی آر نمبر 08/2022) عدالت میں داخل کی تھی، جس میں واقعے کی تفصیلات بیان کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں:سرینگر تیزاب حملہ: مجرموں کو آج سزا سنائی جائے گی

Last Updated : Mar 5, 2024, 9:18 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details