نئی دہلی:سپریم کورٹ نے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں انٹرنیٹ خدمات کی بحالی سے متعلق مرکزی داخلہ سکریٹری کے ماتحت خصوصی کمیٹی کے نظرثانی آرڈر کو شائع کرنے کے لئے جمعہ کے روز جموں و کشمیر انتظامیہ کو ہدایت دی۔
جسٹس بی آر گاوائی، جسٹس جے بی پارڈی والا اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے فاؤنڈیشن فار میڈیا پروفیشنلز کی عرضی کو نمٹاتے ہوئے یہ ہدایت دی۔بنچ نے کہا، "اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ نظرثانی کے حکم سے بھی پارٹیوں کے حقوق متاثر ہوں گے... ہم اپنی اولین رائے کا اظہار کرتے ہیں کہ نظرثانی میں پاس کیے گئے احکامات کو شائع کرنے کی ضرورت ہے۔
جسٹس گوائی نے بنچ کی طرف سے یہ بھی کہا، "حالانکہ نظرثانی تبادلہ خیال شائع کرنا ضروری نہیں ہوسکتا ہے۔"
سماعت کے دوران فاؤنڈیشن فار میڈیا پروفیشنلز کے ایک وکیل نے بنچ کو بتایا کہ ان تمام ریاستوں نے نظرثانی کے احکامات شائع کیے، جہاں کبھی نہ کبھی انٹرنیٹ پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔ اروناچل پردیش، آسام، بہار، میگھالیہ سمیت… سرحدی ریاستوں سمیت… باقی تمام ریاستوں نے اسے شائع کیا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ سمجھ نہیں پا رہے ہیں کہ صرف جموں و کشمیر انتظامیہ ہی اس کی مخالفت کیوں کر رہی ہے۔وکیل نے کہا کہ یہ احکامات قانون کے ذریعہ لازمی ہیں اور ایسا کرنے میں ناکامی انورادھا بھسین کیس میں سپریم کورٹ کے حکم کی روح کے خلاف ہے۔