سرینگر (جموں کشمیر) : جہاں ایک جانب بی جے پی حکومت نے شاندار تقریب کے ساتھ رام مندر میں پران پرتشٹھا انجام دی، وہیں کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے اس پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ اہم ترین حزب اختلاف کانگریس نے اسے ’’صرف ایک مذہبی معاملہ‘‘ قرار دیا ہے۔ نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت کی سیاست کی بڑی مخالف جماعتیں نیشنل کانفرنس (این سی) اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے اس اہم پیش رفت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
پی ڈی پی کی صدر اور جموں کشمیر کی سابق وزراء اعلیٰ محبوبہ مفتی اپنے مبہم ٹویٹس یا میڈیا بائٹس کے ذریعے مرکزی حکومت پر تنقید کرتی رہتی ہیں، نے بھی 22 جنوری کے روز یا اسکے بعد بھی کوئی بیان جاری نہیں نہیں کیا بلکہ پوری طرح سے خاموش ہی رہی۔ محبوبہ مفتی 7 جنوری سے بی جے پی حکومت کی تنقید میں احتیاط برت رہی ہیں جب سابق نائب وزیر اعلیٰ مظفر بیگ نے پی ڈی پی کے بانی اور سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کی آٹھویں برسی پر پارٹی میں دوبارہ شمولیت اختیار کی۔ اس دن، محبوبہ مفتی نے آرٹیکل 370 کے خاتمے کا ذکر بھی نہیں کیا جو کہ ان کا 2019 سے لے کر اب تک کا خاص موضوع رہا ہے۔
جموں و کشمیر کانگریس کے صدر وقار رسول نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ رام مندر میں پران پرتشٹھا ’’صرف ایک مذہبی معاملہ‘‘ ہے اور اس پر پارٹی کی اعلیٰ قیادت نئی دہلی میں بات کرے گی۔ سابق وزیر اعلیٰ اور سینئر سیاست داں فاروق عبداللہ نے اس حوالہ سے کہا کہ ’’رام پر کسی کی بھی اجارہ داری نہیں۔‘‘ فاروق عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار ممبئی میں ایک تقریب کے دوران کیا، حالانکہ فاروق عبداللہ کسی بھی معاملے پر بی جے پی یا کسی اور سیاسی جماعت کی تنقید کرنے میں کافی مہارت رکھتے ہیں تاہم رام مندر کے معاملے میں انہوں نے کوئی بیان جاری کرنے سے گریز کیا۔
فاروق عبداللہ نے صحافیوں کو بتایا: ’’کیا بھگوان رام صرف ایک مندر میں رہتے ہیں؟ کیا رام کا کوئی اور گھر (مندر) نہیں ہے؟ کیا دوسرے رام مندر بےکار ہیں؟ رام ہر جگہ موجود ہے۔ وہ وہاں بھی ہیں جہاں کوئی رام مندر نہیں ہے۔ وہ پوری کائنات کے رام ہیں۔‘‘ تاہم فاروق عبداللہ کی جماعت این سے کے ترجمانوں نے اس اہم پیش رفت پر کوئی بیان جاری نہیں کیا، حالانکہ وہ یومیہ بنیادوں پر بیان جاری کرتے رہتے ہیں۔