پونچھ (جموں کشمیر) :سرحدی ضلع پونچھ میں ہفتہ کو ہوئے عسکری حملے نے سیکورٹی سمیت انٹیلی جنس ایجنسیز کے لیے ایک نیا چیلنج پیدا کر دیا ہے۔ گزشتہ ایک سال میں لائن آف کنٹرول کے نزدیک اس سرحدی اور پہاڑی علاقے میں اس طرح کا یہ تیسرا حملہ ہے۔ اور ان تینوں عسکری حملوں میں عسکریت پسندوں کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔ حیران کن طور پر تینوں حملے ایک ہی انداز اور نوعیت کے ہیں۔
ہفتہ کو پیش آئے اس حملے میں ابھی تک فضائیہ (ایئر فورس) کا ایک اہلکار ہلاک ہو گیا ہے اس حملہ کم از کم تین مزید اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔ سیکورٹی فورسز نے گرچہ حملہ کے فوراً بعد علاقے کو گھیرے میں لیا ہے تاہم ابھی تک سیکورٹی ایجنسیز کو کامیابی ہاتھ نہیں لگی ہے۔ اس حوالہ سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق چھ مقامی باشندوں کو پوچھ تاچھ کے لیے حراست میں لے لیا گیا ہے۔ عسکریت پسندوں کا اس طرح گھات لگا کر سیکورٹی قافلہ پر حملہ کرکے بھاگ نکلنے میں کامیابی حاصل کرنا سیکورٹی اہلکاروں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
ماضی قریب میں بھی اسی طرح کے واقعات رونما ہوئے، جن میں عسکریت پسندوں نے سیکورٹی قافلہ پر حملہ کرکے فرار ہونے میں کامیابی حاصل کر لی۔ گزشتہ برس20 اپریل 2023 کو پونچھ ضلع کے ہی بھٹا دوریاں نامی عالقے میں عسکریت پسندوں نے فوجی ٹرک کو گھیر کر اس پر فائرنگ کی جس میں پانچ فوجیوں کی موت واقع ہوئی۔
اسی طرح کا ایک اور حملہ گزشتہ برس دسمبر ماہ کی 22تاریخ کو ضلع پونچھ کے بفلیاز علاقے میں پیش آیا جس میں گھات لگائے بیٹھے عسکریت پسندوں نے فوجی گاڑیوں کو گھیرے میں لے کر حملہ کر دیا۔ اس میں چار فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے اور ہفتہ کی روز کا یہ حملہ گزشتہ ایک برس میں یکساں نوعیت کا یہ تیسرا حملہ ہے۔ قابل ذکر ہے کہ بفلیاز علاقے میں ہوئے حملہ کے بعد فوج نے علاقے کو محاصرے میں لیکر مقامی باشندوں کا زد و کوب کیا جس میں سے تین افراد تشدد کے باعث فوت ہو گئے۔ بعد ازاں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے متوفی کے اہل خانہ میں زمین اور سرکاری نوکریوں کے آرڈر نامے تقسیم کیے۔
یہ بھی پڑھیں:کولگام انکاؤنٹر میں دو عسکریت پسند ہلاک - KULGAM ENCOUNTER
ماہرین کا کہنا ہے کہ پونچھ ضلع میں فوجی گاڑیوں پر حملے کی حکمت عملی ایک جیسی ہے؛ عسکریت پسند حملے کے لیے شام کا وقت یا خراب موسم کا انتخاب کرتے ہیں۔ کیونکہ حملہ کے بعد وہ اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور رات کے وقت حملہ آوروں کا پتہ لگانا مشکل ہوتا ہے۔ ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ حملہ کرنے کے بعد عسکریت پسند ایک ایسا راستہ استعمال کرتے ہیں جس پر وہ پہلے ہی سفر کر چکے ہوں وہ ان راستوں کو حملے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ دفاعی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہیں کہ اس طرح کے یہ مسلسل حملے انٹیلی جنس سسٹم کی کمی کی وجہ سے ہو رہے ہیں، کیونکہ ایجنسیز عسکریت پسندوں کی موجودگی کا پتہ وقت پر نہیں لگا پا رہیں۔