سرینگر: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ ان کی انڈیا الائنس میں شیٹ شئرینگ پر کس طرح مفاہمت ہوسکتی ہے، کیونکہ یہ پارٹی ہر بار این سی کو نشانہ بنا رہی ہے اور گزشتہ پارلیمانی انتخابات میں یہ تیسرے نمبر پر تھی۔
عمر عبداللہ نے آج سرینگر میں میڈیا کے سامنے انڈیا الائنس میں سیٹ شیئرنگ پر تفصیلی بات کرتے ہوئے کہا کہ' جو پارٹی یعنی پی ڈی پی گزشتہ پارلیمانی انتخابات میں تیسرے نمبر پر تھی ان کے ساتھ جیتنے والی پارٹی کیسے الائنس کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی گزشتہ دو برسوں سے پارٹی کی یوم تاسیس پر نیشنل کانفرنس کے خلاف نعرہ بازی کرتی ہے اور ہر بات پر نیشنل کانفرنس کو نشانہ بنارہی ہے ان کے ساتھ کیسے الائنس ہوسکتا ہے۔
عمر عبداللہ کے اس بیان سے صاف ہوا کہ نیشنل کانفرنس نے پی ڈی پی کو پارلیمانی انتخابات میں انڈیا الائنس سے باہر کردیا ہے اور پی ڈی پی کو علیحدہ انتخابات لڑنے کی طرف دھکیل دیا ہے۔
یاد رہے کہ پی ڈی پی کے صدر محبوبہ مفتی نے کانگرس کے ساتھ مفاہمت کی تھی کہ وہ اننت ناگ-راجوری نشست پر انڈیا الائنس کی امیدوار ہوگی، لیکن نیشنل کانفرنس اس سے متفق نہیں ہوئی۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس، کانگرس کو جموں اور ادھمپور کی دو سیٹوں پر حمایت کرے گی، تاہم لداخ کی ایک سیٹ پر مفاہمت سے امیدوار کھڑا کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے کانگرس کو اس بات کی چھوٹ دی ہے کہ اگر کانگرس کے سابق صدر سونیا گاندھی، راہل گاندھی یا پرینکا گاندھی اننت ناگ-راجوری نشست پر پارلیمانی انتخابات لڑیں گے، تو نیشنل کانفرنس سیٹ چھوڑنے کے لئے تیار ہے، لیکن ان کے بغیر کسی دوسرے کانگرس لیڈر کے لئے وہ یہ سیٹ چھوڑنے کے لئے تیار نہیں ہے۔
ETV Bharat / jammu-and-kashmir
پی ڈی پی کے ساتھ الائنس کیسے ہوسکتا، پارٹی ہمیشہ این سی کے خلاف بیان بازی کرتی: عمر عبداللہ
Omar On Alliance With PDP عمر عبداللہ نے آج سرینگر میں میڈیا کے سامنے انڈیا الائنس میں سیٹ شیئرنگ پر تفصیلی بات کرتے ہوئے کہا کہ' جو پارٹی یعنی پی ڈی پی گزشتہ پارلیمانی انتخابات میں تیسرے نمبر پر تھی ان کے ساتھ جیتنے والی پارٹی کیسے الائنس کر سکتی ہے۔
Published : Mar 8, 2024, 4:21 PM IST
|Updated : Mar 8, 2024, 8:07 PM IST
مزید پڑھیں:لوک سبھا انتخابات، محبوبہ مفتی کی کشمکش
عمر عبداللہ کا پی ڈی پی کی تنقید کے ردعمل میں پی ڈی پی کے ترجمان موہت بھان نے ایکس پر لکھا کہ پی ڈی پی میں لیڈران کا انخلاء نیشنل کانفرنس کی مقبولیت سے نہیں ہوا بلکہ اس پارٹی پر سرکار کا عتاب جاری رہا، جس سے یہ پارٹی کمزور ہوئی، تاہم محبوبہ مفتی کی مقبولیت عوام میں برقرار ہے اور جموں کشمیر کی اکثریت ان کو قبول کر رہی ہے۔