سرینگر: آثار شریف درگاہ حضرت بل زیارت میں مبینہ جبری مذہب تبدیلی کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کے چند روز بعد جموں وکشمیر وقف بورڈ نے زیارت کے امام وخطیب کو تحقیقات مکمل ہونے تک فارغ کرکے اس سلسلے میں ایک تحقیاتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
واضح رہے جمعتہ الوداع کے موقعے پر ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا،جس میں حضرتبل زیارت سرینگر میں ایک غیر مقامی ہندو شخص کو نماز جمعہ کے دوران کلمہ پڑھتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ایسے میں پولیس نے اس ضمن میں ایک ایف آئی آر درج کی تھی۔
وقف بورڈ نے بھی اس حوالے سے کارروائی انجام دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ آثار شریف درگارہ حضرت کے امام وخطیب ڈاکٹر کمال الدین فاروقی کے خلاف نماز جمعہ کے خطبے سے قبل ایک غیر مقامی ہندو شخص کو مبینہ جبری طور مذہب تبدیل کرانے کے الزام کے پیش نظر وقف کے دفتر واقع سونہ وار میں 8 اپریل کو ایک ہنگامی میٹنگ منعقد ہوئی،میٹنگ میں اس واقع اور اس کے متعلق کارروائی انجام دینے کے بارے میں گفت و شنید ہوئی۔
مٹینگ کے دوران یہ بات نوٹ کی گئی، کہ تبدیلی مذہب کے دوران مناسب عمل کی پیروی نہیں کی گئی اور اسلامی اور حکومتی ضوابط پر عمل نہیں کیا گیا۔اس دوران معاملہ کی تحقیقات کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے،جبکہ اس دوران آثار شریف درگارہ حضرت کے امام وخطیب ڈاکٹر کمال الدین فاروقی کے تحقیقات مکمل ہونے تک اپنے منصب پر فائز رہنے کو بھی نا مناسب گردانا گیا۔
ETV Bharat / jammu-and-kashmir
آثار شریف درگارہ حضرت تبدیلی مذہب معاملہ: وقف بورڈ کی جانب سے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل - Non Local Conversation Case
Non Local Conversation Case Srinagar درگاہ حضرت بل زیارت میں مبینہ جبری مذہب تبدیلی کے معاملے کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کے چند روز بعد جموں و کشمیر وقف بورڈ نے زیارت کے امام و خطیب کو تحقیقات مکمل ہونے تک فارغ کرکے اس سلسلے میں ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔کمیٹی سے سات دنوں کے اندر اندر اپنی رپوٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔
آثار شریف درگارہ حضرت تبدیلی مذہب معاملہ: وقف بورڈ کی جانب سے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل
Published : Apr 11, 2024, 5:13 PM IST
مزید پڑھیں:درگارہ حضرت بل میں ہندو نوجوان نے دین اسلام قبول کیا
قابل ذکر ہے کہ تشکیل دی گئی مذکورہ تحقیقاتی کمیٹی کی صدارت جموں وکشمیر وقف بورڈ کے رکن سید محمد حسین کریں گے، جبکہ بورڈ کے رکن ڈاکٹر غلام نبی حلیم، اور سید کرم شاہ صاحب کرن نگر کے امام وخطیب محمد یاسین شاہ تحقیقاتی کمیٹی کے ارکان میں شامل ہیں۔ کمیٹی سے سات دنوں کے اندر اندر اپنی رپوٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔