جموں: جموں و کشمیر میں دس سال بعد ہوئے اسمبلی انتخابات میں کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے درمیان اتحاد تھا۔ تاہم اس بار این سی نے 42 نشستوں پر جیت حاصل کی۔ کانگریس جیسا کہ توقع تھی زیادہ تر خالی ہاتھ رہی۔ کانگریس پارٹی اپنے بل بوتے پر 37 میں سے صرف چھ سیٹیں جیت سکی ہے۔ ان میں جموں ڈویژن کی ایک نشست اور کشمیر ڈویژن کی پانچ نشستیں شامل ہیں۔
جموں و کشمیر کے پچھلے نو اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی یہ سب سے کم کارکردگی رہی ہے۔ اس سے قبل 1996 کے انتخابات میں پارٹی کو 7 سیٹیں ملی تھیں۔ اس بار کانگریس کے ووٹ فیصد میں 2014 کی 12 سیٹوں کے مقابلے میں کمی آئی ہے۔ حالانکہ اس بار کانگریس پچھلی بار کی چار سیٹوں کے مقابلے کشمیر میں پانچ سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے، لیکن جموں ڈویژن میں پانچ کے بجائے اسے صرف ایک ہی ملی ہے۔
سال 2014 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے 87 میں سے 86 سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے۔ ان میں لداخ کی چار سیٹیں شامل تھیں۔ پارٹی نے نوبرا، لیہہ اور کارگل کی تین سیٹیں جیتی تھیں۔ اس بار لداخ کے الگ مرکز کے زیر انتظام علاقہ بننے کی وجہ سے مذکورہ بالا چار اسمبلی حلقے جموں و کشمیر سے باہر رہ گئے تھے۔ اس الیکشن میں کانگریس نے کشمیر کی چار سیٹیں سوپور، بانڈی پورہ، دیوسار اور شنگس جیتی تھیں، جب کہ جموں ڈویژن میں پارٹی نے پانچ سیٹیں جیتی تھیں- اندراول، بانہال، گلاب گڑھ، گول ارناس اور سورنکوٹ۔
پارٹی نے کل 867883 ووٹ حاصل کیے تھے جو کل ووٹوں کا 18.01 فیصد تھے۔ لیکن 2024 کے اسمبلی انتخابات میں پارٹی صرف 682666 ووٹ حاصل کر سکی اور یہ ووٹ فیصد 11.97 فیصد رہا۔ اس بار کانگریس نے بی جے پی کو شکست دینے کے لیے این سی کے ساتھ سیٹوں پر اتحاد کیا تھا۔ ان میں سے پارٹی 32 سیٹوں پر لڑ رہی تھی اور دونوں پارٹیاں پانچ پر دوستانہ طور پر میدان میں تھیں۔
اس بار کانگریس کو کشمیر ڈویژن سے پانچ سیٹوں پر کامیابی ملی ہے۔ اس میں باگورہ کریری میں عرفان حفیظ لون، بانڈی پورہ میں نظام الدین، وسطی شالٹینگ سے ریاستی صدر طارق حمید قرہ، اننت ناگ سے پیرزادہ محمد سعید اور ڈورو سے سابق ریاستی صدر غلام احمد میر نے کامیابی حاصل کی ہے، جب کہ پارٹی نے جموں خطے میں سے واحد راجوری سیٹ پر کامیابی حاصل کی ہے۔