بنگلورو:کشمیری نژاد برطانوی مصنفہ اور عالمی شہرت یافتہ اسکالر پروفیسر نتاشا کول کو کرناٹک حکومت کی جانب سے منعقد کی جانے والی کانفرنس میں شرکت سے روکا گیا اور انہیں بھارتی سرزمین میں داخل ہونے سے قبل ہی ہوائی جہاز کے ذریعے واپس لندن بھیج دیا گیا۔ اس کارروائی کی سرکاری طور پر کوئی وجہ نہیں بتائی گئی تاہم باور کیا جاتا ہے کہ حکومت ہند نے پروفیسر کول کو کشمیر سے متعلق ان کے نظریات کے پس منظر میں ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی ہے۔
ذرائع کے مطابق پروفیسر نتاشا کول اتوار کو بنگلورو میں بذریعہ طیارہ لندن سے وارد ہوئیں لیکن امیگریشن حکام نے انہیں شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی اور ایک علیٰحدہ فلائٹ سے انہیں واپس لندن روانہ کیا گیا۔ نتاشا کول لندن کی ایک یونیورسٹی میں مدرسہ ہیں۔ ان کے پاس اگرچہ برطانوی شہریت ہے لیکن انہیں سمندر پار بھارتی شہری (اوورسیز سٹیزن آف انڈیا) کا کارڈ بھی ہے جو غیر ممالک میں رہنے والے بھارتیوں کو دوہری شہریت فراہم کرتا ہے۔
نتاشا نے بھارت میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر سماجی رابطہ گاہ ایکس پر ایک پیغام میں کہا کہ انہیں جمہوری اور آئینی حقوق پر بات کرنے کیلئے بھارت میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے لکھا کہ ان کے تمام دستاویز بشمول برطانوی پاسپورٹ اور او سی آئی صحیح ہیں۔ ’’امیگریشن والوں نے مجھے کوئی وجہ نہیں بتائی سوائے اس کے کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے، یہ حکم دلی سے آیا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ان کے سفر کے تمام انتظامات کرناٹک (حکومت) نے کیے تھے اور ’’میرے پاس سرکاری خط - دعوت نامہ - بھی تھا۔ مجھے دلی حکومت کی جانب سے پیشگی کوئی اطلاع نہیں دی گئی کہ مجھے بھارت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘‘ نتاشا کول کو بھارت میں داخل ہونے کی اجازت نہ ملنے پر سرکاری طور کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے۔ سینئر حکام کا کہنا ہے کہ انہیں فارنرز ریجنل رجسٹریشن دفتر سے اطلاع دی گئی کہ نتاشا کو ڈیپورٹ کرنے کا معاملہ، بنگلور میں منعقد ہونے والی کانفرنس کے ساتھ منسلک نہیں ہے۔