سرینگر (جموں و کشمیر) :جیسے جیسے جموں و کشمیر کی بارہمولہ نشست کے لیے لوک سبھا کے انتخابات قریب آ رہے ہیں، سب کی نظریں اس حلقے کے لیے انتخابی میدان میں اپنی قسمت آزما رہے سابق علیحدگی پسند امیدوار پر ٹکی ہوئی ہیں - سجاد غنی لون - جو کہ سابق ممبر قانون ساز اسمبلی ( جموں و کشمیر) اور جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر، لون اس نشست پر مضبوط دعویدار بن کر ابھر رہے ہے۔ انتخابی جوش و خروش کے درمیان ان کے نامزدگی کے حلف نامے میں جمع کرائے گئے تفصیلی اعلامیہ میں ان کے مالیاتی پروفائل، تعلیمی قابلیت اور غیر ملکی اثاثوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
حلف نامہ میں سجاد غنی لون نے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران اتار چڑھاؤ کے ساتھ مالیاتی ترقی کا تذکرہ کیا ہے۔ 2018-19 میں 37,86,840 روپے سے شروع ہونے والے، ان کی انکم ٹیکس کی ادائیگی میں 20-2019 میں 51,85,300 روپے تک قابل ذکر اضافہ دیکھنے میںآیا۔ اگرچہ 2020-21 میں 34,95,470 روپے کی معمولی گراوٹ بطاہرظاہر کی گئی ہے تاہم اس کے بعد کے مالی برس2021-22 میں، ایک نمایاں اضافہ ہوا ہے جو 77,05,230 روپے تک پہنچ گیا۔ اس کے بعد، 2022-23 میں 81,799,50 روپے کا مزید خاطر خواہ اضافہ ہوا، جو ان کی آمدنی میں برسوں کے دوران مضبوط ترقی کی نشاندہی کرتا ہے۔
بے داغ قانونی ریکارڈ کو برقرار رکھتے ہوئے فوجداری مقدمات یا سزاؤں سے عاری، سجاد کے منقولہ اثاثوں میں 75.86 لاکھ روپے کی مجموعی مالیت شامل ہے، جس میں 2.5 لاکھ روپے نقد اور مختلف بینک اکاؤنٹس میں 16,85,908 روپے شامل ہیں۔ خاص طور پر ان کے پاس دبئی میں بھی ایک آف شور بینک اکاؤنٹ ہے، جس کا بیلنس 44,655 روپے (1964 درہم) ہے۔
حلاف نامہ میں زیورات کی قیمت تقریباً 9.45 لاکھ روپے بتائی گئی ہے، اس کے ساتھ قیمتی گھریلو سامان بھی 10 لاکھ روپے مالیت کا ہے۔ تاہم حلف نامہ سے انتہائی کم زرعی اور غیر زرعی اراضی کی پتہ چلتا ہے، سجاد کے پاس رہائشی جائیداد میں 4.20 کروڑ روپے کی غیر منقولہ جائیداد شامل ہے اور اس کی تجارتی مالیت 7 کروڑ روپے ہے۔ اس کے علاوہ اس کے پاس 28 لاکھ روپے کی مہندرا اسکارپیو گاڑی ایس -11، 6.40 لاکھ روپے کی دو ماروتی سوزوکی بلینو، اور 2.20 لاکھ روپے کی ایک ماروتی ایکو بھی ہے۔