لیہہ: لداخ کے لیہہ ضلع میں سخت سردی کے بیچ لوگوں نے ہفتے کو احتجاجی مارچ نکالا۔ احتجاجی مارچ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔احتجاجی لداخ کو ریاستی درجے، چھٹے شیڈول اور مقامی لوگوں کو ملازمتوں سمیت دیگر تحفظات فراہم کرنے کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔
یاد رہے کہ سال 2019 میں جموں وکشمیر کے خصوصی آئینی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد جموں وکشمیر کو دو حصوں میں منقسم کیا گیا تھا، جس کے بعد سے لداخ کے لوگ مرکزی حکومت سے ریاستی درجے کے علاوہ دیگر مطالبات کے لیے مانگ کر رہے ہیں۔
ہفتہ کے روز "لیہہ چلو"کی کال خطہ کے مقامی سماجی اور سیاسی تنظیموں نے دی تھی، جس میں ایپکس باڈی لیہہ اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس شامل ہے۔مذکورہ الائنس طویل عرصے سے خطہ کے لیے چھٹے شیڈول،ریاست کا درجہ اور دیگر تحفظات کا مطالبہ کر رہے ہیں، وہیں یہ مقامی لوگوں کے لیے ملازمتیں اور لداخ کے لیے علیحدہ پبلک سروس کمیشن کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔
لداخ کے ایک سیاسی کارکن اسجاد کرگلی نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اس احتجاجی مارچ میں ہزاروں لوگوں نے لیہہ کی سڑکوں پر اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بلند کئے۔انہوں نے کہا کہ کرگل، جو دنیا کا دوسرا سرد ترین مقام ہے،لوگ سخت سردی کے باوجود لیہہ میں لوگ جمع ہوئے اور ریاست کا درجہ، چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات، اور پی ایس سی اور لداخ کے لیے روزگار کے مواقع کے مطالبے کے ساتھ مارچ کر رہے تھے۔
مزید پڑھیں:لداخ کا ریاستی درجہ؟ کرگل، لیہہ کے نمائندوں نے پیش کیا مشترکہ مسودہ
بتادیں کہ مرکزی سرکار کے ساتھ مطالبات کو لیکر مذکرات ناکام ہونے کے بعد لداخ کے سیاسی اور سماجی جماعتوں نے "لیہہ چلو " کال کا اعلان کیا تھا۔واضح رہے کہ گزشتہ برس 4 دسمبر کو دہلی میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ آنند رائے کی سربراہی میں لداخ کے اپکس باڈی اور گرگل ڈیموکریٹک الائنس کے درمیاں میٹنگ منعقد ہوئی تھی۔ میٹنگ میں دونوں جماعتوں نے مطالبات رکھے تھے، تاہم مرکزی سرکاری کی جانب سے ان مطالبات کو لیکر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔