جموں: جموں و کشمیر میں شدت پسندوں کی سرگر میوں سے نمٹنے کے لیے جاری کوششوں میں ایک اہم پیش رفت میں، کٹھوعہ پولیس نے پی ایس ملہار میں دو بالائے زمین کارکنوں یا اوور گراؤنڈ ورکرز (او جی ڈبلیو) کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار شدگان مبینہ دہشت گرد سرگرمیوں کی حمایت کرتے تھے ۔ ان لوگوں پر پولیس کو بروقت اطلاع نہ دے کر جان بوجھ کر اہم معلومات چھپانے کا قصوروار پایا گیا ہے۔
یہ گرفتاریاں 8 جولائی کو جموں خطے کے کٹھوعہ علاقے میں ہوئے حملے کے پس منظر میں کی گئی ہیں۔ اس حملے میں عسکریت پسندوں نے ایک فوجی گاڑی کو نشانہ بنایا تھا جس میں ایک افسر سمیت پانچ اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔ عسکریت پسند حملے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
معلوم ہوا ہے کہ گرفتار شدگان کا تعلق ان دیہات سے ہے جو جائے واردات کے متصل آباد ہیں۔ پولیس نے کہا کہ دونوں افراد نے جان بوجھ کر پولیس کو اہم معلومات نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا اور اس طرح دہشت گردی کی سرگرمیوں کو روکنے کی کوششوں میں ان لوگوں نے رکاوٹ پیدا کی۔
8 جولائی کو فوج پر ہونے والے حملے کے سلسلے میں 100 سے زائد افراد سے پوچھ تاچھ کی گئی ہے جبکہ مقامی ذرائع کے مطابق کم از کم 40 افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے تاہم حکام حراست میں لئے گئے افراد کی صحیح تعداد نہیں بتا رہے ہیں۔
کئی روز کی پوچھ تاچھ کے بعد پولیس نے دو افراد کی باضابطہ گرفتاری کا اعالان کیا ہے ۔ جن دو لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں ایک کی شناخت لیاقت علی عرف پاوو کے طور پر ہوئی ہے جو تحصیل بلور، ضلع کٹھوعہ کا رہنے والا ہے۔ جبکہ دوسرے شخص کی شناخت مول راج کمار عرف جنجو ولد اتم چند، محلہ ملہار کے طور پر ہوئی ہے یہ بھی ضلع کٹھوعہ کا رہنے والا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ گاؤں والوں کو عسکریت پسندوں کی موجودگی کا علم تھا لیکن انہوں نے سیکیورٹی فورسز کو اطلاعات فراہم نہیں کیں۔ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ بعض دیہاتیوں نے عسکریت پسندوں کو کھانا فراہم کیا اور انکے موبائل سیٹس کو وائی فائی سے بھی جوڑ دیا۔
کٹھوعہ پولیس نے لوگوں سے الرٹ رہنے کی اپیل کی ہے اور کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی اطلاع اپنے قریبی پولیس اسٹیشن کو دینے کے لئے کہا ہے۔ پولیس نے اس سلسلے میں دو نمبرات بھی دئے ہیں۔ یہ نمبر بالترتیب 100اور 9858034100 ہیں جن پر پولیس کو اطلاعات دی جا سکتی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ نامعلوم عسکریت سپندوں نے 8 جولائی کو کٹھوعہ کے بدنوٹا گاؤں میں مچھیڈی کنڈلی، ملہار روڈ پر فوج کی گاڑی پر حملہ کیا تھا۔ اس واقعے میں ڈیوٹی کے دوران پانچ فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ حکام کا کہا ہے کہ یہ حملہ جیش محمد نامی ممنوعہ تنظیم کے کارکنوں نے کیا ہے۔ اس واقعے نے جموں و کشمیر میں سیکیورٹی گرڈ کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔ حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی پر الزام لگایا جارہا ہے کہ جموں و کشمیر کی صورتحال کو ابتر بنانے میں اسکا رول رہا ہے کیونکہ نارملسی کو جو دعوے کئے جارہے تھے وہ زمینی سطح پر نظر نہیں آتے۔ اس واقعے کے بعد فوج کے سربراہ نے متعدد بار جموں خطے کا دورہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: