سرینگر:گذشتہ روز ایک اہم پیش رفت میں لوک سبھا نے جموں وکشمیر شیڈول ٹرائب ترمیمی بل 2023 کو پاس کیا تاکہ پہاڑی نسلی گروپ اور دیگر طبقوں کو شیڈول ٹرائب کا درجہ دیا جا سکے۔ اس طرح اب گجر بکروال طبقے کے علاوہ ایس ٹی ریزرویشن میں گدی برہمی، کولی اور پاڈری برادریوں کو بھی جموں وکشمیر کی ایس ٹی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ ایسے میں پہاڑیوں کے لئے ایس ٹی درجے کے لیے راہ ہموار ہو گئی ہے۔ لوک سبھا میں جموں وکشمیر شیڈول ٹرائب آئینی ترمیمی بل کی منظوری پر سیاسی جماعتوں کا ملا جلا درعمل سامنے آیا ہے۔
نیشنل کانفرنس (این سی) نے ترمیمی بل کی منظوری پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے خوش آئند قرار تو دیا تاہم انہوں نے کہا کہ ’’اس بل کی منظوری کے حوالے سے جو خدشات گجر بکروال طبقات میں پائے جا رہے ہیں انہیں دور کرنے کی ضرورت ہے، وہ بھی زبانی نہیں بلکہ ایک دستاویز کی صورت میں۔‘‘ این سی کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق نے کہا: ’’جہاں تک اس بل کو زمینی سطح پر عملانے کی بات ہے تو اس سے گجر یا دیگر طبقات کی رزیرویشن متاثر نہیں ہونی چائیے۔ جس کے لیے باضابطہ طور وائٹ پیپر جاری کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ نیشنل کانفرنس ہمیشہ جموں وکشمیر کے بچھڑے طبقات کو ان کی ریزرویشن دینے کے حق میں رہی ہے۔ این سی نے اپنے دور اقتدار میں اس بل کو پاس بھی کیا تھا لیکن بدقسمتی سے انتخابات میں ناکامی کے بعد جو حکومت وجود آئی اس نے اس بل کو آگے پراسیس نہیں کیا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’نیشنل کانفرنس ہمیشہ پہاڑی طبقے کی ریزرویشن کےحق میں رہی ہے۔‘‘