سرینگر (جموں کشمیر) :ڈائریکٹر جنرل آف پولیس آر آر سوین نے پیر کو اعلان کیا کہ بھارتیہ نیاے سنہیتا (بی این ایس) جموں کشمیر میں سرحد پار عسکریت پسندی سے نمٹنے کے لیے ایک جامع قانونی فریم ورک فراہم کرتا ہے۔ جبکہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے حکمران جماعت بی جے پی اور ان کی اتحادی تنظیموں - این ڈی اے- سے ان قوانین کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
سرینگر میں تین نئے فوجداری قوانین کے نفاذ سے متعلق منعقدہ ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے جموں کشمیر پولیس کے سربراہ آر آر سوین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بی این ایس، عسکریت پسندی خاص کر بین الاقوامی سرحدوں سے آئے خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک واضح مینڈیٹ فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’نئے سنہیتا (بی این ایس) میں منظم جرائم کا مقابلہ کرنے کی دفعات بھی شامل ہیں جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد (سنڈیکیٹ) کو بچنے کا کوئی موقع فراہم نہ ہو۔‘‘
سوین نے جموں و کشمیر پولیس کی عسکریت پسندی کے خلاف دہائیاں طویل لڑائی کو تسلیم کرتے ہوئے کہا: ’’یہ اصلاحات (نئے فوجداری قوانین) جموں و کشمیر پولیس پر ایک اہم ذمہ داریاں عائد کرتی ہیں، جو 35 برسوں سے عسکریت پسندی کا مقابلہ کر رہی ہے۔‘‘ انہوں نے قانون کے موثر نفاذ کے لیے مستحکم ماحول کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ سوین نے کہا کہ ’’قانون کی حکمرانی کے تحت عوامی امن، سلامتی اور نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے لیے امن کی علامت کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ تفتیش کار، گواہ، پراسیکیوٹر اور ٹرائل کورٹس بغیر کسی خوف کے اپنے فرائض انجام دے سکیں۔‘‘
سوین نے جموں و کشمیر پولیس کی مدد کے لیے نئے قوانین کی صلاحیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: ’’یہ قوانین بڑے معاون کے طور پر کام کریں گے۔ ہم اپنے تفتیشی افسران کے لیے معیاری تربیت کر رہے ہیں اور اچھی تحقیقات کو ترجیح دی جا رہی ہے۔‘‘ اضافی وسائل کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے سوائن نے کہا ’’نئے قوانین ہمارے موجودہ وسائل سے زیادہ مطالبہ کرتے ہیں، بنیادی طور پر ہمارے بنیادی تفتیشی فریم ورک میں قانونی افسران کو شامل کرنے کی طلب بڑھ گئی ہے۔ ہم نے محکمہ داخلہ سے مختلف سطحوں پر 321 قانونی افسران فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔‘‘