سرینگر:جموں وکشمیر میں دوسرے مرحلے کے تحت انتخابات کے لئے مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگیاں داخل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس بیچ بدھ کو ڈی سی آفس سرینگر میں امیدواروں اور ان کے حامیوں کی کافی گہماگہمی دیکھنے کو ملی۔ ایسے میں آج نیشنل کانفرنس کے کئی امیدواروں نے اپنے کاغذات داخل کئے، ان میں زڈی بل اسمبلی حلقہ انتخاب کے امیدوار تنویر صادق، لال چوک اسمبلی حلقے کے احسان پریسی، خانیار حلقہ انتخاب کے علی محمد ساگر اور حضرت بل اسمبلی حلقہ انتخاب کے سلمان ساگر کے نام قابل ذکر ہیں۔ ان کے ہمراہ پارٹی کے نائب صدر عمر عبد اللہ کے علاوہ حامیوں کی خاصی تعداد بھی موجود تھی۔
اس کے علاوہ جن دیگر سیاسی جماعتوں کے نامزد امیدواروں نے اپنے کاغذات ریٹرننگ آفیسر کے سامنے جمع کئے ان میں اپنی پارٹی کے صدر اور چھانہ پورہ اسمبلی حلقے کے امیدوار الطاف بخاری، پی ڈی پی کی آسیہ نقاش، خورشید عالم، لال چوک حلقے کے اپنی پارٹی کے امیدوار محمد اشرف میر، بی جے پی کے انجینئر اعجاز حسین اور جموں وکشمیر یونائٹیڈ مومنٹ کے فہیم ریشی کے نام شامل ہیں۔
اس دوران ریٹرننگ آفیسر کے دفتر کے باہر مذکورہ جماعتوں کے حامی اپنے اپنے امیدوار اور پارٹی کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ اس موقع پر کئی سیاسی جماعتوں کے امیدواروں نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین سے بات کرتے ہوئے اپنی جیت کا دعویٰ کیا اور کہا کہ اس بار جموں وکشمیر کے وقار کی بات ہے جو یہاں کے لوگوں سے غیر آئینی اور غیر جمہوری طریقے سے چھین لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ لوگ جموں وکشمیر کے موجودہ صورتحال سے اکتا گئے ہیں اور لوگ تبدیلی کے خواہشمند ہیں اور تبدیلی تبھی ممکن ہےجب وہ صحیح، ایماندار اور دیانت دار امیدوار کو اسمبلی میں بھیجیں گے۔ادھر، این سی کے نائب صدر اور جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی گاندربل سے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کیے۔
اس موقع پر ان امیدواروں نے ایک دوسرے کی تنقیدبھی کی، نیشنل کانفرنس کے احسان پردیسی نے کہا کہ ’’سابق ایم ایل اے جو لال چوک جو کہ ماضی میں سونہ وار حلقہ انتخاب ہوا کرتا تھا، نے علاقے کے لوگوں سے ووٹ حاصل کر کے زمینی سطح پر کچھ بھی نہیں کیا۔ لیکن اگر لوگ آج این سی پر اپنا اعتماد دکھائیں گے تو انہیں اب کی بار شکایت کرنے کا موقع نہیں ملے گا۔‘‘