سرینگر: جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے عصمت دری اور ہراساں کرنے کے الزامات کا سامنا کرنے والے بھارتی فضائیہ کے ونگ کمانڈر کی پیشگی ضمانت منظور کر لی ہے۔ جسٹس رجنیش اوسوال کی سربراہی میں ہائی کورٹ کے سنگل بنچ کی طرف سے جمعرات کو جاری کیا گیا فیصلہ کئی عوامل پر مبنی تھا، جس میں ملزم ونگ کمانڈر کی جاری ملازمت، اس کے عہدہ اور گرفتاری کی صورت میں اس کے کریئر پر ممکنہ اثرات شامل ہیں۔
عدالت نے ونگ کمانڈر کو ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ اس مرحلے پر درخواست گزار جو ایئر فورس اسٹیشن، سری نگر میں ونگ کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دے رہا ہے اور اس کی گرفتاری کی صورت میں اس کی ساکھ کے ساتھ ساتھ سروس کریئر کو بھی خطرہ لاحق ہو جائے گا۔ تاہم، عدالت نے ضمانے دیتے ہوئے ونگ کمانڈر پر کڑی شرائط عائد کی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ "ونگ کمانڈر کو 50،000 روپے کی دو سالوینٹ (solvent) ضمانتیں اور اتنی ہی رقم کا ذاتی بانڈ پیش کرنا ہوگا۔"
عدالت نے کہا کہ "اس کے علاوہ، وادی کشمیر کو چھوڑنا ملزم کے لیے ممنوع ہے۔ اپنے کمانڈنگ آفیسر کی اجازت کے بغیر جموں اور کشمیر کے یونین ٹیریٹری کو چھوڑنے پر پابندی کے علاوہ اسے استغاثہ کے کسی گواہ سے رابطہ کرنے سے بھی روکا گیا ہے اور اسے 14 سے 16 ستمبر 2024 تک تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہونا ہوگا اور اس کے بعد ضرورت پڑنے پر عدالت نے استغاثہ کو بھی اپنی تحقیقات جاری رکھنے کی ہدایت دی ہے اور عدالت کی اجازت کے بغیر چارج شیٹ دائر کرنے سے منع کیا ہے۔ کیس کی اگلی سماعت 11 اکتوبر 2024 کو مقرر ہے۔ یہ مقدمہ بڈگام پولیس اسٹیشن میں درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) سے متعلق ہے، جہاں ونگ کمانڈر پر خاتون فلائنگ آفیسر کے ذریعہ عصمت دری، ذہنی طور پر ہراساں کرنے اور پیچھا کرنے کا الزام ہے۔
ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ حملہ 31 دسمبر 2023 کو آفیسرز میس میں نئے سال کی تقریب کے دوران ہوا تھا۔ فلائنگ آفیسر کا دعویٰ ہے کہ ملزم نے اسے تحفہ دینے کے بہانے اپنے کمرے میں بلایا اور پھر بار بار اس کے ساتھ بدتمیزی کی۔ درخواست میں اپنی شکایت میں اس نے کہا کہ اس نے مزاحمت کرنے کی کافی کوششیں کی۔ تام فلائنگ آفیسر نے نوکری جانے کا احساس اور انتقامی کارروائی کی دھمکی دی، جس کی وجہ سے جرم کی رپورٹ میں تاخیر ہوئی۔