سرینگر (جموں کشمیر) :بھارت، پاکستان اور ایک غیر جانبدار ماہرین پر مشتمل 40 رکنی وفد نے سندھ طاس آبی معاہدے (Indus Water Treaty) کے فریم ورک کے تحت صوبہ جموں کے ضلع کشتوڑ میں 850 میگاواٹ رتلے پن بجلی منصوبے کا دورہ کیا۔ بھارت کے بوئنگ-سی ایچ 47 ہیلی کاپٹر کے ذریعے کشتوار میں لینڈ کرنے کے ساتھ ہی وفد، دربشالہ میں پروجیکٹ سائٹ پر روانہ ہوا۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ دورہ سخت سیکورٹی حصار کے بیچ انجام دیا جا رہا ہے جبکہ رازداری برقرار رکھنے کے لیے کارکنوں اور دیگر اہلکاروں کو وفد سے دور رکھا جا رہا ہے۔ جائے موقع پر وفد نے پروجیکٹ کے دستاویز کا جائزہ لیا اور نیشنل ہائیڈرو الیکٹرک پاور کارپوریشن (این ایچ پی سی) کے افسران سے ایک بریفنگ حاصل کی۔ یہ وفد کئی دنوں تک کشتواڑ میں ہی رہے گا اور توقع ہے کہ وہ دریائے چناب کی معاون ندی ماروسودر پر 1000 میگاواٹ کے پکل ڈول پن بجلی منصوبے کا بھی دورہ کرے گا۔
رتلے پاور پروجیکٹ، رن آف دی ریور، کا افتتاح 25 جون 2013 کو اس وقت کے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کیا تھا۔ اندرونی مسائل اور جی وی کے ریڈی گروپ کے حکومت کے ساتھ اپنے معاہدے سے دستبردار ہونے کی وجہ سے اس منصوبے کو تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔ سال 2016 میں پاکستان نے رتلے اور کشن گنگا منصوبوں کی ڈیزائن، خصوصیات پر عالمی بینک کے سامنے اعتراض ظاہر کیا اور غیر جانبدار ماہرین کے ذریعے حل طلب کرنے کی گزارش کی۔ پاکستان نے بعد میں ثالثی عدالت سے فیصلے کی درخواست کی جس کی ہندوستان نے مخالفت کی، اس کے بجائے انہوں نے غیر جانبدار ماہر قرارداد کی وکالت کی۔