کٹھوعہ (جموں کشمیر) :’’ہمیں امید ہے کہ جموں کشمیر میں جلد از جلد اسمبلی انتخابات منعقد ہوں گے، ای سی آئی کا دورہ جموں کشمیر خوش آئند ہے، اور ہماری جماعت اسمبلی انتخابات کے لئے پوری طرح سے تیار ہے۔‘‘ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس (این سی) کے نائب صدر اور جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بدھ کے روز کٹھوعہ ضلع کے نگری علاقے میں میڈیا نمائندوں سے بات کے دوران کیا۔
عمر عبداللہ کٹھوعہ ضلع میں میڈیا نمائندوں سے مخاطب (ای ٹی وی بھارت) جموں و کشمیر کا مکمل ریاستی درجہ بحال کرنے کے بارے میں اعتماد ظاہر کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا: ’’بی جے پی، ریاستی درجہ کی بحالی سے راہ فرار اختیار نہیں کر سکتی۔ وہ ادھر ادھر کے وعدے تو کر سکتی ہے لیکن بی جے پی سپریم کورٹ میں جھوٹ بولنے کی جرات نہیں کر سکتی۔ ہمیں امید ہے کہ اسمبلی انتخابات کے بعد جلد از جلد ریاستی درجہ بحال کیا جائے گا۔‘‘ عمر عبداللہ نے کہا: ’’اسمبلی میں تو یہ (بی جے پی) شاید جھوٹ بولیں مگر سپریم کورٹ میں انہوں نے اسمبلی الیکشن کے بعد مکمل ریاستی درجہ بحال کرنے کی بات کی ہے، جس سے یہ مکر نہیں سکتے۔‘‘
عمر عبداللہ نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کے 8 اگست کو جموں و کشمیر کے دورے کے حوالہ سے کہا: ’’ہماری ان سے صرف یہ درخواست ہے کہ وہ جلد از جلد انتخابی نوٹیفکیشن جاری کریں تاکہ انتخابی عمل شروع کیا جا سکے۔ ہمیں یہ بھی امید ہے کہ تمام پارٹیوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے گا تاکہ ہموار اور پر سکون انتخابات کو ممکن بنایا جا سکے۔‘‘
سابق وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی نے انتخابات کی تیاری اسی دن سے شروع کی جب سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے لیے 30 ستمبر 2024 تک کی آخری تاریخ مقرر کی تھی۔ وزارت داخلہ کے حالیہ حکم نامے، جس میںلیفٹیننٹ گورنر کو مزید اختیارات دئے گئے، پر عمر عبداللہ نے کہا کہ فی الحال تمام اختیارات ان کے پاس ہوں گے لیکن حکومت جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کے اپنے وعدے کو پورا کرنے سے نہیں بچ سکتی، جس کے بعد ایک عوامی سرکار وجود میں آئے گی اور اسی سرکار کے پاس سبھی اختیارات ہوں گے۔
بنگلہ دیش کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے رہنما نے کہا: ’’جب میرے اپنے حالات اتنے اچھے نہیں ہیں تو میں بنگلہ دیش کے بارے میں کیا کہہ سکتا ہوں؟‘‘ تاہم انہوں نے امید ظاہر کہ کہ حکومت، بنگلہ دیش میں مقیم جموں کشمیر کے باشندوں خاص کر طلبہ کی واپسی کو ممکن بنائے گی۔
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد ’’نئے جموں و کشمیر‘‘ کو محض ایک اعلان قرار دیتے ہوئے عمر نے کہا: ’’وہ (بی جے پی لیڈران) صرف پارلیمنٹ میں اس کے بارے میں بات کر رہے ہیں کیونکہ اس تشریح کے مطابق نیا جموں و کشمیر کہیں نظر نہیں آ رہا۔ ہر جگہ تباہی مچی ہوئی ہے، سیکورٹی کے نقطہ نظر سے بھی دیکھا جائے تو ہر جگہ خاص کر جموں خطے میں عسکریت پسندی بڑھتی ہی دکھائی دے رہی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں:جموں کشمیر کا ریاستی درجہ بحال ہونے کے لیے پُرامید: عمر عبداللہ - statehood