پلوامہ:وادی کشمیر جہاں قدرتی خوبصورتی کے لیے پوری دنیا میں مشہور ہے۔ وادی کے آبشار، سرسبز جنگلات یہاں کے وسیع میدان ملک کے سیاحوں کو اپنی طرف راغب کرتی ہیں، وہیں یہاں ایشیا کا سب سے بڑا ٹیولپ گارڈن بھی موجود ہے، جس میں 17 لاکھ ٹیولپ پھول سیاحوں کو اپنی طرف کھینچ کے لاتے ہیں۔
امسال سرینگر کے باغِ گُل لالہ میں 12 لاکھ سے زائد ٹیولپ بلب لگائے گئے تھے، ان ٹیولپ بلب کو بیرون ممالک سے درآمد کیا جاتا ہے۔ وہیں اب سی ایس آئی آر فلوریکلچر مشن کے تحت اب ٹیولپ بلبس کو وادی میں ہی تیار کیے جانے کی تحقیقی کام چل رہا ہے، جس سے نہ صرف یہاں کے کسانوں کو فائدہ ملے گا، بلکہ سرکار کو بھی اس سے فائدہ ہوگا۔
اگرچہ ٹیولپ پلبس کو پہلے فیلڈ اسٹیشن میں تجربے کے طور استعمال کیا گیا، جہاں سے فیلڈ اسٹیشن میں موجود تحقیق کاروں نے یہ پایا کہ ٹیولپ کے بلبس تیار کرنے کے لیے کشمیر کا موسم موزوں ہیں۔
اس تجربہ پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سینئر پروجیکٹ ایسوسی ایٹ ڈاکٹر اقرار فاروق نے بتایا کہ انہوں نے پہلی بار یہ تجربہ جموں و کشمیر میں کیا ہے اور اب تک وہ اس میں کامیاب رہے ہیں۔ ٹیولپ کے پودے اُگانے کے لیے انہیں بیرونی ممالک سے بیچ درآمد کرنا پڑتا تھا، لیکن اب یہ بیچ یعنی ٹولپ بلبس مقامی طور پر اگایا جاسکتا ہے۔