اردو

urdu

ETV Bharat / jammu-and-kashmir

جموں و کشمیر سے 'افسپا' ہٹانا ایک بہترین قدم ہوگا: سابق را سربراہ - AFSPA Revocation

Raw Ex Chief On AFSPA revocation بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے سابق سربراہ اے ایس دولت نے وزیر داخلہ امت شاہ کے جموں و کشمیر سے افسپا ہٹانے کے امکان کے بیان کا خیر مقدم کیا۔ دولت نے ای ٹی وی بھارت کے سوربھ شرما سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ اس کے بارے میں بات کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وادی میں زمینی صورت حال بہتر ہوئی ہے۔

سابق را سربراہ
سابق را سربراہ

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 28, 2024, 10:58 PM IST

نئی دہلی:وزیر داخلہ امت شاہ کی جانب سے جموں کشمیر میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاؤرز ایکٹ( افسپا) ہٹائے جانے کے امکان کے بیان کے دو دن بعد بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے سابق سربراہ اے ایس دولت نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے۔ای ٹی وی بھارت سے بات کر تے ہوئے راہ کے سابق سربراہ نے کہا کہ یہ بہترین قدم ہوگا اور مجھے امید ہے کہ یہ جلد ہو جائے گا۔

جموں و کشمیر کے بارے میں اپنی گہری بصیرت کے لئے مشہور سابق راہ سربراہ اے ایس دولت نے کہا کہ "وزیر داخلہ امت شاہ کا بیان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ سابقہ ریاست جموں و کشمیر میں صورتحال بہتر ہوئی ہے۔"

دولت نے کہا کہ "وزیر داخلہ امیت شاہ نے جو کچھ کہا ہے، اس کا بنیادی مطلب یہ ہے کہ جموں کشمیر میں حالات بہتر ہوئے ہیں اور اسے منسوخ کیا جا سکتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ امن و امان میں بہتری آئی ہے اور جس چیز کی ضرورت ہے وہ سیاسی اور جمہوری عمل کی بحالی ہے۔"

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو فیصلہ کرنے دیں کہ وہ کس کو ووٹ دینا چاہتے ہیں۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے "گلستان نیوز" کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ حریت اور "پاکستانی ایجنٹوں" کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوگی اور بات چیت ہوگی تو وہ کشمیری نوجوانوں سے کی جائے گی، لیکن پاکستان سے وابستہ تنظیموں سے نہیں۔

حریت اور اس کے مستقبل پر سابق راہ سربراہ نے کہا "حریت اب بھی موجود ہے اور کچھ لوگ ہیں جو اب بھی اس سوچ کے ساتھ ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ حریت آج کے دور میں ایک مفلوج ادارہ ہے۔"

اے ایس دولت نے مزید کہا کہ "حریت اب مفلوج ادارہ ہوسکتا ہے، لیکن میر واعظ آج بھی کشمیر کے ممتاز لیڈر ہیں، اور مستقبل میں ان کا کلیدی کردار ہے،میرواعظ کی طرح ہر کوئی دہلی کا دوست ہوسکتا ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں۔ اسے کافی حد تک مرکزی دھارے میں لایا گیا ہے اور اس کا کلیدی کردار ہے۔"

یاد رہے کہ 2011 میں جب جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمت عبداللہ تھے تو اس وقت وزیر داخلہ پی چدمبرم تھے، اس وقت بھی ایسی باتیں ہوئیں کہ افسپا کو جلد ہی منسوخ کیا جا سکتا ہے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔

اس سوال کے جواب میں اے ایس دولت نے کہا کہ "بات چیت ہوئی تھی اور عمر اور چدمبرم دونوں بورڈ میں تھے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ فیصلہ وزیر دفاع کو کرنا ہے، اس وقت اے کے انٹونی وزیر دفاع تھے، اور وہ اس کے خلاف تھے۔"

مزید پڑھیں:

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے، مرکزی حکومت نے وادی میں علیحدگی پسند تنظیموں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن شروع کیا ، جس دوران کئی حریت رہنماؤں کو ان کی تنظیموں کو "غیر قانونی" قرار دیتے ہوئے جیلوں میں بند کر دیا گیا ہے۔

حال ہی میں، دو علیحدگی پسند رہنماؤں، مرحوم حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی کی نواسی اور کالعدم تنظیم ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے چیئرمین شبیر شاہ کے بیٹی نے کشمیر کے ایک مقامی روزنامے کے ذریعے علیحدگی پسند نظریات سےلاتعلقی کا اعلان کرکے بھارت کے ساتھ اپنی وفاداری کا عہد کیا ہے۔

واضح رہے کہ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے جمعرات کے روز سوپور علاقہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا مرکزی وزیر داخلہ کو 10 سال حکومت کرنے کے بعد الیکشن قریب آتے ہی افسپا کی منسوخی یاد آئی، لیکن دو بار حکومتی معیاد پوری کرنے کے دوران ان لوگوں کو اس کالے قانون کی منسوخی کا خیال نہیں آیا۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ جب میں نے 2011 میں افسپا کے خلاف جدوجہد شروع کی تو اُس وقت اِسی حکومت کے وزیر جنرل وی کے سنگھ ،جو اُس وقت فوج کے سربراہ تھے، نے اس کی مخالفت کی اور افسپا کی منسوخی کے پروگرام کو سبوتاژ کیا اور آج یہ لوگ جموں وکشمیر کے عوام کو فریب دینے نکلے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details