سرینگر (جموں و کشمیر):بیوروکریٹک طریقہ کار میں بظاہر بے ضرر نظر آنے والی ایک چھوٹی غلطی کے گہرے نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ جموں و کشمیر کے اکھنور علاقے کے 27سالہ کشال دیو سنگھ کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔ محکمہ مال (ریوینیو ڈیپارٹمنٹ) میں پٹواری کے طور پر تعینات ہونے کا ان کا خواب محکمہ ایک غلطی کی وجہ سے چکناچور ہو گیا جسے اب ’’کلیریکل غلطی‘‘ (Clerical Oversight) سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
یہ معاملہ سال 2015 میں شروع ہوا جب کشال دیو نے جموں و کشمیر سروسز سلیکشن بورڈ (جے کے ایس ایس بی) کی جانب سے پٹواری پوسٹ کے لیے درخواتیں طلب کی گئی۔ محکمہ کے اشتہار کے پیش نظر کشال دیو نے بھی پوری احتیاط کے ساتھ آن لائن فارم بھرا اور محکمہ کے کھاتے میں چار سو روپے فیس جمع کرنے کے علاوہ دیگر سبھی لوازمات مکمل کر لیں۔
تاہم، انہیں اس وقت دھچکہ لگا جب انہیں یہ معلوم ہوا کہ انہیں امتحان میں بیٹھنے سے روک دیا گیا ہے۔ سنگھ کو امتحان میں بیٹھنے سے روکنے کی وجہ ’’فیس جمع نہ کرنا‘‘ بیان کی گئی تھی۔ جبکہ سنگھ نے فیس آن لائن، پوری شرائط کے ساتھ جمع کی تھی۔ سنگھ نے سال 2018 میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کرتے ہوئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ سنگھ کو امتحان میں بیٹھنے کی اجازت دینے کی عدالت کی ہدایت کے باوجود ’’بیوروکریٹک جمود برقرار رہا‘‘ اور جواب دہندگان کورٹ کو تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے۔