نئی دہلی: یوں لگتا ہے کہ مرکزی حکومت کو احساس ہونے لگا ہے کہ آرٹیکل 370 کی دفعات کو ختم کرنے کے پانچ سال بعد بھی جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی مکمل طور ختم نہیں ہوئی ہے حالانکہ بی جے پی حکومت نے سابقہ ریاست سے دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے اس سیاسی قدم کو اہم ترین قرار دیا تھا۔ اس سے قبل نوٹ بندی کا اقدام بھی یہ کہہ کر اٹھایا گیا تھا کہ عسکریت پسندوں اور ان کے معاونین کو مالی طور بے بس کردیا جائے۔
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اتوار کے روز جموں و کشمیر میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں کے تناظر میں سکیورٹی ایجنسیوں پر زور دیا کہ وہ ایریا ڈامنیشن پر توجہ مرکوز کریں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سکیورٹی فورسز کی تمام علاقوں میں اتنی نفری تعینات کی جائے کہ عسکریت پسندوں کو کسی بھی طور نقل و حرکت کا موقع نہ ملے۔ امیت شاہ نے کہا کہ صفر دہشت گردی کے منصوبے کو بھی نافذ کیا جائے گا۔ امت شاہ نے سالانہ امرناتھ یاترا کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا بھی جائزہ لیا۔ یہ یاترا 29 جون کو شروع ہونے والی ہے اور 19 اگست تک جاری رہے گی۔
امیت شاہ کی یہ میٹنگ جموں خطے میں حالیہ دنوں پیش آئے عسکریت پسندانہ حملوں کے پس منظر میں منعقد ہوئی۔ عسکریت پسندوں نے گذشتہ ہفتے جموں میں چار حملے کیے جن میں سے 9 جون کو ریاسی میں ہونے والا حملہ سب سے مہلک تھا۔ جنگجوؤں نے شیو کھوری سے واپس آنے والے زائرین کو لے جانے والی بس پر مبینہ طور گھات لگا کر حملہ کیا جس میں نو افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
اتوار کو نارتھ بلاک میں چھ گھنٹے جاری رہنے والی میٹنگ کے دوران شاہ کو جموں و کشمیر کی سکیورٹی صورت حال کے بارے میں بریفنگ دی گئی، جہاں آنے والے دنوں میں فورسز کی طرف سے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں شدت آنے کی توقع ہے۔
شاہ کی زیر صدارت جائزہ اجلاس سے تین دن پہلے وزیر اعظم نریندر مودی نے اسی طرح کی اعلیٰ سطح کی بات چیت کی تھی۔ مودی نے حکام کو ہدایت کی تھی کہ وہ خطے میں انسداد دہشت گردی کی صلاحیتوں کا توڑ کرنے کے لیے ایک جامع نظام قائم کریں۔