سرینگر: زڑی بل سیٹ پر اصل مقابلہ سابق ایم ایل اے عابد حسین انصاری اور نیشنل کانفرنس کے تنویر صادق اور آزاد امیدوار جنید عظیم متو کے درمیان ہے۔ تاہم مبصرین کا خیال ہے کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی( پی ڈی پی )کے شیخ گوہر علی اور اپنی پارٹی کے تنویر حسین پٹھان بھی ووٹ تقسیم کر سکتے ہیں۔
شعیہ رہنما عابد حسین انصاری جو اس بار پیپلز کانفرنس کے امیدوار ہیں، نے 2014 میں پی ڈی پی کی ٹکٹ پر یہاں سے جیت درج کی تھی اور وہ دوبارہ سے زڑی بل کے ووٹروں کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے اپنی ماضی کی کارکردگی کو گنوا کر یہاں سے جیت درج کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ زڑی بل کے لوگ میری ماضی کی کارکردگی پر میرے حق میں فیصلہ کریں گے۔
عابد انصاری کو شاہد علی کچرو کی حمایت بھی حاصل ہے، جنہوں نے 2014 کے اسمبلی انتخابات میں آزاد امیدوار کے طور پر مقابلہ کیا اور 1329 ووٹ حاصل کیے۔ عابد انصاری ایک با اثر شیعہ عالم عمران انصاری کے چچا ہیں، جنہیں شیعہ علاقوں کے چند طبقات میں کافی حمایت حاصل ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 2014 کے اسمبلی انتخابات میں تمام امیدواروں کے حق میں کل 18,404 ووٹ پڑے تھے۔ ووٹوں کی شرح اس وقت 23.9 فیصد رہی۔ جس میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے اس وقت کے امیدوار عابد انصاری مجموعی طور پر 7,852 ووٹ حاصل کر کے پہلے نمبر پر رہے۔ دوسرے نمبر پر نیشنل کانفرنس کے پیر آفاق تھے جنہوں نے 4,849 ووٹ حاصل کیے۔
ایسے میں 2014 میں پیر آفاق کی شکست اور حلقے میں تنویر صادق کے بڑھتے اثر و رسوخ کو دیکھتے ہوئے نیشنل کانفرنس نے اس بار تنویر صادق کو زڑی بل حلقہ انتخاب سے میدان میں اتارا ہے۔ تنویر صادق سابق این سی لیڈر صادق علی کے بیٹے ہیں اور ان کا شمار این سی کے نائب صدر عمر عبداللہ کے قریبی ساتھوں میں ہوتا ہے۔
تنویر صادق نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز بطور منتخب کارپوریٹر سے کیا۔ اس سے قبل انہوں نے 2008 کے اسمبلی انتخابات میں ایک آزاد امیدوار کے طور پر حصہ لیا تھا۔ لیکن این سی کے پیر آفاق سے ہار گئے تھے۔ تنویر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ تاہم سال 2008 کے انتخابی نتائج کے بعد وہ باضابطہ طور پر نیشنل کانفرنس میں شامل ہو گئے۔ سال 2012 میں وہ این سی کے ترجمان بنائے گئے اور وہ کافی وقت تک سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے سیاسی سکریٹری کے طور پر کام کر چکے ہیں۔