سرینگر (جموں و کشمیر):ایڈونچر کے لیے لگن اور جذبے کا منفرد مظاہرہ کرتے ہوئے، سرینگر کے بٹہ مالو علاقے کے رہنے والے تنویر خان نے ایڈونچر اور ایکسپلوریشن کی دنیا میں اپنا نام سنہرے الفاظ سے درج کرا لیا ہے۔ گزشتہ ایک دہائی کے دوران خان نے ایک منفرد سفر کا آغاز کیا۔ خان نے بالائی علاقوں کی جھیلوں کے پوشیدہ عجائبات کو بے نقاب کرنے کے لیے جموں و کشمیر کے ناہموار خطوں میں سفر کرتے ہوئے سفر کا آغاز کیا ہے۔ اب تک 200 الپائن جھیلوں کو ایکسپلور کرنے والے تنویر خان اس طرح کا کارنامہ انجام دینے والے پہلے ایسے فرد ہے جو ایکسپلور کے اپنے جنون و جذبے کے لئے غیر متزلزل عزم کا ثبوت دے رہے ہیں۔
کم عمر میں ہی اپنے والد کو کھونے کے بعد کئی طرح کی مشکلات میں پلے بڑے تنویر خان نے کو ان فلک بوس پہاڑوں پہاڑوں میں ہی سکون حاصل کیا۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران تنویر خان نے کہا: ’’میں ہمیشہ پہاڑوں سے پرے کی دنیا کو کھوجنے کا متلاشی رہتا تھا۔‘‘ تاہم انہوں نے کہا کہ ان کے جذبے کو 2014 تک کوئی جہت حاصل نہیں تھی تاآنکہ جب اس نے باضابطہ طور پر جموں و کشمیر ماؤنٹینیئرنگ اینڈ ایڈونچر کلب میں شامل ہو کر اپنے ریسرچ سفر کا آغاز کیا۔
ایڈونچر کلب کے ساتھ جڑنے کے بعد تنویر نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور وہ اپنے گروپ ’’پاتھ فائنڈرز‘‘ کے ساتھ ہر اتوار کو سطح سمندر سے 4600 میٹر سے زیادہ اونچائی پر واقع جھیلوں کو ایکسپلور کرنے کے لیے نکلتے ہیں۔ الپائن جھیلوں کی پنہاں خوبصورتی کو منظر عام پر لانے اور ان کے انتھک جذبے کی وجہ سے انہیں ایڈونچر ایکسپلوریشن کی دنیا میں نہ صرف انوکھا مقام حاصل ہوا ہے بلکہ ان کے اس کارنامے کو انڈیا بک آف ریکارڈز نے بھی تسلیم کیا ہے۔
تنویر نے اپنے غیر معمولی سفر کے آغاز کے بارے میں ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’یہ سفر پہاڑوں کے بارے میں بچپن سے ہی میرے تجسس کی وجہ سے شروع ہوا، ہم نے نا قابل رسائی اور ’اچھوتی‘ جھیلوں کا سفر شروع کیا، ان نامعلوم علاقوں کی تلاش کی۔‘‘ اپنے سفر کے دوران تنویر اور ان کی ٹیم نے نہ صرف فطرت کے پوشیدہ جواہرات کو دریافت کیا بلکہ پیدل سفر کرنے والوں اور خانہ بدوشوں، پہاڑوں پر آباد لوگوں میں ماحولیاتی تحفظ کے بارے میں بیداری بھی پیدا کی۔