منڈی: عوامی جلسے کو خطاب کرتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہا کہ چند برسوں سے گجر اور پہاڑی طبقہ سے وابستہ لوگوں کے درمیان ایک تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔ انہیں اب ریزرویشن مل چکا ہے۔ اب سب کچھ ٹھیک ہوگیا ہے۔ دونوں طبقے آپس میں مل جل کر رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی سیاسی لیڈران لوگوں کے درمیان دوری پیدا کرکے ان کا استحصال کرتے ہیں۔ میں اس سیاست کا بالکل بھی قائل نہیں ہوں۔ اس میں سیاسی لیڈران ووٹ حاصل کرنے کے لیے بھائی کو بھائی سے لڑاتے ہیں۔ وہ عوام دُشمن لیڈران ہیں جو ووٹ بینک کے لیے عوام کا بٹوارہ کرتے ہیں۔ ایسے لیڈران سے عوام کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمیں چاہیے کہ اپنی صفوں میں اتحاد اور اتفاق رکھیں تاکہ جموں و کشمیر میں امن بھائی چارہ قائم رہ سکے۔ جموں و کشمیر میں 1989 اور 1990 سے جو دہشت گردی کا دور شروع ہوا اس سے ہم سو سال پیچھے چلے گئے ہیں۔ کیونکہ دہشت گردی کی وجہ سے ہمارے ہزاروں کی تعداد میں نوجوان بچے مارے گیے ہیں۔اس کے بعد ان کے والدین قسم پرسی کی حالت میں رہتے ہیں۔ غلام نبی آزاد نے کہا کہ جموں و کشمیر کی عوام کو کئی لیڈران نے سبز باغ دکھائے جس کی وجہ سے ہزاروں نوجوان بچے مارے گئے۔ اس کی بڑی وجہ یہی ہے کہ اُن لیڈران نے عوام کو غلط راستے دکھائے ہیں۔ اگر ہم نے سیلف رول اور ازادی کی بات نہ کی ہوتی تو دفعہ 370 اور 35A ہم سے کوئی نہیں چھین سکتا تھا۔ دفعہ 370 اور 35A یہ سب ان لیڈروں کی وجہ سے ختم ہوا ہے جو الحدگی پسند کا نعرہ دیتے تھے۔