سرینگر:جموں کشمیر اسمبلی میں کانگریس نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ عسکریت پسندی یا پتھراؤ کے الزامات کے شکار افراد کے رشتہ داروں کی ملازمتوں کے لیے ویریفیکیشن پالیسی پر نظر ثانی کی جائے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ ’’ایسی پالیسی نوجوانوں کو با اختیار بنانے کے بجائے انہیں سزا دینے کے مترادف ہے۔‘‘ بانڈی پورہ کے کانگریس رکنِ اسمبلی اور چیف وِپ نظام الدین بٹ نے کہا کہ ’’عسکریت پسندی یا پتھراؤ کے الزامات کی وجہ سے بعض خاندانوں کے نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں نہیں مل پا رہیں۔‘‘ انہوں نے اسمبلی میں اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے کا جائزہ لیں۔
کانگریس کے چھ ارکانِ اسمبلی نے اسمبلی میں حزب اقتدار کی حمایت تو کی ہے، لیکن کابینہ سے دوری اختیار کی ہے۔ سابق جے کے پی سی سی صدر غلام احمد میر- جو جنوبی کشمیر کے ڈورو علاقے سے منتخب رکن ہے - کے علاوہ دیگر پانچ ممبران بشمول طارق حمید قرہ، عرفان حفیظ لون، پیرزادہ سعید اور نظام الدین بٹ اسمبلی نشست میں حاضر ہو رہے ہیں۔
نظام الدین بٹ نے جمعہ کو اسمبلی میں خطاب کے دوران دو ایسے نوجوانوں کے کیسز کی مثال دی جنہیں پولیس کی منفی ویریفیکیشن کی وجہ سے ملازمتوں سے محروم رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبیہ مشتاق، جو ادب میں پوسٹ گریجویٹ ہیں، کو لیکچرار کے عہدے کے لیے منتخب ہونے کے باوجود ملازمت نہیں مل سکی کیونکہ ان کے نابالغ بھائی پر پتھراؤ کے الزام میں مقدمہ درج تھا، جسے عدالت نے دو بار کالعدم قرار دیا۔