نئی دہلی:چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات لوک سبھا الیکشن کے ساتھ منعقد نہ کرنے کہ وجوہات دیتے ہوئے کہا کہ مقامی انتظامیہ کو سکیورٹی کے خدشات ہیں جبکہ جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 میں ترمیم میں بھی تاخیر کی وجہ سے الیکشن کمیشن تیاری نہیں کرسکا۔
لوک سبھا الیکشن شیڈول کا اعلان کرکے کے بعد صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کمار نے کہا کہ عملی طور ان کے لئے دسمبر 2023 میں جموں و کشمیر کی اسمبلی کیلئے انتخابات منعقد کرنے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ اصل میں 2019 میں منظور ہوا تھا (جب مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی نیم خود مختارانہ حیثیت ختم کرکے اسے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا) جس کے تحت اسمبلی کیلئے 107 سیٹیں رکھی گئی تھیں جن میں 24 سیٹیں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے کیلئے مخصوص تھیں اور 83 سیٹوں پر انتخابات منعقد کرنے کا نظام تھا ۔ سات سیٹیں درج فہرست ذاتوں کیلئے مخصوص تھیں لیکن درج فہرست قبائل کیلئے کوئی سیٹ مخصوص نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ 2022 میں حد بندی کمیشن نے اپنی رپورٹ پیش کی جس کی منظوری کے بعد سیٹوں کی تعداد میں تبدیلی ہوئی۔ ان کے مطابق کُل سیٹوں کی تعداد 114 کردی گئی جن میں 24 سیٹیں پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کے علاقوں کیلئے مخصوص ہیں (ان سیٹوں پر الیکشن منعقد نہیں ہوتا ہے تاہم اسمبلی میں یہ سیٹیں خالی رہتی ہیں)۔کمار کے مطابق 90 سیٹوں پر الیکشن منعقد ہوں گے جبکہ نو سیٹیں ایس سی کیلئے مخصوص ہیں جبکہ دو سیٹیں مہاجروں کیلئے مخصوص کی گئی ہیں جبکہ ایک سیٹ پر انتظامیہ کی طرف سے نامزدگی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیٹوں کی تعداد میں اضافے کو قانونی جواز دینے کیلئے جموں و کشمیر تنظیم نو 2019 ایکٹ میں ترمیم کی ضرورت تھی، جو پارلیمنٹ میں دسمبر 2023 میں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ الیکن کمیشن کیلئے اسمبلی انتخابات منعقد کرنے کیلئے دسمبر 2023 سے ہی اصل وقت شروع ہوگیا ہے۔