جہلم میں غرقآب مزدوروں کی تلاش پانچویں روز بھی جاری بارہمولہ:ضلع بارہمولہ کے سرحدی علاقے اوڑی میں مورہ - گنگل رابطہ پل ڈہہ جانے سے اتوار کے روز تین مزدور جہلم میں جا گرے۔ پانی کا تیز بہاؤ مزدوروں کو بہا لے گیا جبکہ مقامی باشندوں، انتظامیہ نے ریسکیو آپریشن شروع کیا تاہم ابھی تک ریسکیو ٹیم کو کامیابی ہاتھ نہیں لگی ہے۔ ادھر، مقامی باشندوں نے ریسکیو آپریشن میں سرعت لائے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے انتظامیہ پر بچاؤ کارروائی میں سست روی اختیار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے احتجاج کیا۔
احتجاج کر رہے مقامی باشندوں نے انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’پانچ روز قبل تین مزدور کام کے دوران پل ڈہہ جانے کے سبب جہلم میں ڈوب گئے، اب تک انتظامیہ نے سنجیدگی کے ساتھ انہیں تلاش کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے، مشینری اور عملہ کو کام پر نہیں لگایا گیا۔ ہمیں اب ان کے زندہ بچے ہونے کی کوئی امید نہیں ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ منہدم کیے گئے پل کے ملبے تلے مزدوروں کی لاشیں دبی ہونگی۔ اور انتظامیہ نے اب تک ملبہ صاف کرنے کے لیے کرین یا دوسری کسی مشین کو علاقے میں نہیں بھیجا، جس سے انتظامیہ کی بے حسی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ لوگوں نے مزید کہا کہ جن غریب کنبوں کے افراد جہلم میں ڈوب گئے ان کی ڈھارس بندھانے کے لیے بھی انتظامیہ کا کوئی اہلکار سامنے نہیں آیا۔
مزید پڑھیں:Bridge Collapsed in Kangan: نالہ سندھ پر تعمیر عارضی پل ڈہہ جانے سے عوام کو مشکلات
یاد رہے کہ اتوار کو اوڑی علاقے میں مورہ - گنگل رابطہ پل پر کام کے دوران پل ڈہہ گیا جس کے سبب اس پر کام کر رہے تین مزدور جہلم میں غرقاب ہوئے۔ معلومات کے مطابق پل کو منہدم کیا جا رہا تھا۔ حادثہ کے بعد ایس ڈی آر ایف کی ٹیم، جموں کشمیر پولیس فوج، مقامی رضاکاروں کے علاوہ سیول انتظامیہ کی جانب سے ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا جو آج جمعرات کو پانچویں روز بھی جاری رہا۔ پل پر کام کر رہے تین مزدوروں کی شناخت شکیل احمد میر ساکنہ کپوارہ، بلال احمد ریشی ساکنہ اریزل بڈگام اور محمد اسلم چوہان ساکنہ اننت ناگ کے طور پر ہوئی ہے۔