اردو

urdu

ETV Bharat / jammu-and-kashmir

جموں اور ادھم پور میں بھاجپا جیت تو گئی لیکن پارٹی کا دم خم ٹوٹ گیا - BJP Jammu

جموں خطے کی ادھم پور اور جموں پارلیمانی نشستوں پر اگرچہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے امیدوار ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور جگل کشور شرما جیت درج کرنے کے نزدیک ہے، تاہم جس انداز سے ان کے خلاف اپوزیشن اتحاد نے ووٹ بٹورے ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پارٹی کا دم خم اس خطے میں ٹوٹ گیا ہے اور کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن دوبارہ مضبوط ہو رہی ہے جس کا اثر آئندہ اسمبلی الیکشن میں نظر آئے گا۔

ا
جموں میں بی جے پی کو چیلنز کا سامنا (ETV Bharat Graphics)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 4, 2024, 3:32 PM IST

Updated : Jun 4, 2024, 4:34 PM IST

جموں:جموں کشمیر کی ایک اہم پارلیمانی نشست یعنی جموں پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور کانگریس کے انڈیا اتحاد کے امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ ابھی تک دیکھنے کو مل رہا ہے۔ 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں جموں پارلیمانی نشست پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار جگل کشور شرما نے تین لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے کانگریس امیدوار رمن بھلا کو شکست دی تھی۔ اس بار بھی یہی دو امیدوار ایک دوسرے کے مقابلے میں ہیں تاہم اس بار بھارتیہ جنتا پارٹی کا گڑھ سمجھا جانے والا علاقہ، پارٹی کیلئے ٹیڑھی کھیر ثابت ہو رہا ہے کیونکہ کانگریس امیدوار رمن بھلا ابھی تک بی جے پی امیدوار کو سخت ٹکر دے رہے ہیں۔

وہیں دوسری جانب جموں خطہ کی ہی دوسری پارلیمانی نشست کٹھوعہ - ادھم پور میں بھی کانگریس امیدوار چودھری لال سنگھ اور مرکزی وزیرمملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے درمیان کانٹے کی ٹکر ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق فی الحال ڈاکٹر جتیندر سنگھ 4 لاکھ 51 ہزار ووٹ لیکر سرفہرست ہیں جبکہ انکے قریبی مدمقابل چودھری لال سنگھ نے 3 لاکھ 53 ہزار ووٹ حاصل کئے ہیں۔ کانگریس امیدوار کی جانب سے اتنی بڑی تعداد میں ووٹ حاصل کرنا عوامی رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔

لال سنگھ بھی ایک متنازعہ شخصیت ہیں۔ وہ ماضی میں کانگریس سے فرنٹ ہونے کے بعد بھاجپا میں شامل ہوئے تھے اور اسمبلی الیکشن میں کامیابی کے بعد محبوبہ مفتی کی قیادت والی مخلوط حکومت میں وزیر بن گئے تھے لیکن 2017 میں کٹھوعہ میں ایک معصوم بکروال لڑکی کی عصمت دری اور قتل کے دلخراش واقعے کے بعد انہیں استعفیٰ دینا پڑا کیونکہ ان پر الزام تھا کہ وہ عصمت دری میں ملوث افراد کے طرفدار تھے۔

دوسری جانب جموں نشست پر جگل کشور نے تا حال 6 لاکھ 72 ہزار ووٹ حاصل کئے ہیں جبکہ انکے مدمقابل رمن بھلہ کو 5 لاکھ 41 ہزار ووٹ ملے ہیں۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ دفعہ 370کے خاتمے کے بعد جموں کی سیاست میں تبدیلی آئی ہے اور پارلیمنٹ انتخابات کے نتائج جس طرح سے سامنے آرہے ہیں اس سے یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ لوگ بھارتیہ جنتا پارٹی سے ناراضگی کا اظہار جمہوری طریقے سے ووٹ دیکر کر رہے ہیں۔

بتا دیں کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں 5 پارلیمانی حلقوں کے لیے پولنگ 19 اپریل، 26 اپریل، 13 مئی، 20 مئی اور 25 مئی مراحل میں ہوئی۔ الیکشن کمیشن آف انڈیانے ووٹوں کی گنتی سے پہلے، حلقوں کے ریٹرننگ افسروں نے الیکشن کمیشن کی طرف سے تجویز کردہ گنتی کے عمل کے معیاری طریقہ کار سے واقف کرانے کے لیے انتخابی امیدواروں، ایجنٹوں اور ہر لوک سبھا سیٹوں پر انتخاب لڑنے والی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگیں کی ہیں۔ ریٹرننگ افسر نے شرکا کو گنتی کی ترتیب اور طریقہ کار کے بارے میں، بشمول ای وی ایم، وی وی پی اے ٹی کی ہینڈلنگ، اور الیکٹرانک طور پر ٹرانسمیٹڈ پوسٹل بیلٹ سسٹم (ای ٹی پی بی ایس)کے عمل کے بارے میں آگاہ کیا۔

جموں کشمیر کی 5 لوک سبھا سیٹوں کے لیے 100 امیدوار میدان میں ہیں۔ تینوں نشستوں کے لیے اہم امیدواروں میں پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی، نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ، سجاد غنی لون اور انجینئر رشید، جتیندر سنگھ اور جگل کشور شرما شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کشمیر، بی جے پی حمایت یافتہ سبھی امیدوار پیچھے - Lok Sabha Election Live Result

Last Updated : Jun 4, 2024, 4:34 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details