سرینگر (جموں کشمیر) :اس سال ٹائیگر ہل (Tiger Hill) پر دوبارہ قبضے کی 25 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ ٹائیگر ہل پر بھارتی فوج کا دوبارہ قبضہ کرگل جنگ کا ایک فیصلہ کن لمحہ تھا، جس نے بھارتی فوج کی بہادری اور حکمت عملی کو اجاگر کیا۔
تنازعہ کا آغاز
آپریشن بدر: 1999 میں پاکستانی فوجیوں اور عسکریت پسندوں نے لداخ کے کرگل ضلع میں ٹائیگر ہل سمیت کئی اسٹریٹجک چوکیوں پر قبضہ کرتے ہوئے بھارتی علاقے میں دراندازی کی۔ جنرل پرویز مشرف اور دیگر اعلیٰ پاکستانی جرنیلوں کے ذریعے وضع کردہ اس منصوبے کا مقصد سرینگر کو لیہہ سے براستہ کرگل جوڑنے والی قومی شاہراہ NH1Dپر بھارتی فوج کی سپلائی لائنوں میں خلل ڈالنا تھا۔
ٹائیگر ہل کی اہمیت
اسٹریٹجک اہمیت: سطح سمندر سے 5,307 میٹر (17,410 فٹ) بلندی پر واقع ٹائیگر ہل سرینگر - لیہہ شاہراہ نہ صرف ایک خوبصورت اور دلکشن نظارہ پیش کرتا ہے بلکہ یہ لداخ میں تعینات بھارتی فوجی رسد ( کی سپلائی) کے لیے شہہ رگ کے مانند ہے۔ پاکستانی افواج نے اس مقام کو براہ راست توپوں کی فائرنگ کے لیے استعمال کیا، جس سے بھارتی نقل و حرکت کو شدید خطرہ لاحق ہوا۔
ابتدائی قبضہ اور ہندوستانی ردعمل
سال 1998کی سردیاں: پاکستانی فوج کی 12 ناردرن لائٹ انفنٹری نے ٹائیگر ہل پر قبضہ کر لیا، اس کی اونچائی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سرینگر لیہہ شاہراہ کے کچھ حصوں پر پوری طرح سے غلبہ حاصل کر لیا۔ مئی 1999 میں اس اہم پہاڑی پر دوبارہ قبضہ کرنے کی بھارت کی ابتدائی کوششیں سخت (موسمی) حالات اور تیاری کی کمی کی وجہ سے ناکام ہوئیں۔
بازیافت کی کوششیں
آپریشن وجے: ٹائیگر ہل کو دوبارہ حاصل کرنے کی منظم ذمہ داری18 گرینیڈیئرز کو سونپی گئی جس کی مدد 8 سکھ، 13 جے اے کے آر آئی ایف، اور 2 ناگا رجمنٹس نے کی۔ بریگیڈیئر ایم پی ایس باجواہ اور کرنل ٹھاکر نے بہادری کے ساتھ منصوبہ بند حملے کی قیادت کی، جس میں وسیع تیاری اور منظم حکمت عملی شامل تھی۔
آخری حملہ
جولائی، 3 ،1999 : ایک کثیر الجہتی حملہ توپوں کے براہ راست اور بالواسطہ فائرنگ کے ساتھ شروع ہوا۔
لیفٹیننٹ بلوان سنگھ کا کردار: گھاتک پلاٹون کی قیادت کرتے ہوئے سنگھ کی ٹیم نے ٹائیگر ہل کی چوٹی تک پہنچنے کے لیے رسیوں کا استعمال کیا اور دو بدو لڑائی بھی لڑی۔