جموں:جموں و کشمیر کے کٹھوعہ-اودھم پور-ڈوڈا علاقے کی پہاڑیوں اور گھنے جنگلات میں فوج کے مزید جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ کٹھوعہ ضلع میں فوج کی گاڑیوں پر گھات لگا کر حملہ کرنے والے عسکریت پسندوں کی تلاش جمعہ کو پانچویں دن بھی جاری رہی۔ حکام نے بتایا کہ پیر کے حملے کے بعد سے 60 افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔ مبینہ طور پر ملوث تین افراد پر شبہ ہے کہ انہوں نے عسکریت پسندوں کو کھانا اور پناہ گاہیں فراہم کیں۔ حراست میں لیے گئے افراد میں ایک خاتون بھی شامل ہے جس نے کھانا تیار کر کے ایک شخص کو دیا تھا۔ حکام کا کہنا تھا کہ کھانے کی مقدار زیادہ تھی اور اس سے 10 سے 15 افراد کا پیٹ آسانی سے بھر سکتا تھا۔ حکام کا کہنا تھا کہ سکیورٹی اداروں کو شبہ ہے کہ یہ کھانا صرف عسکریت پسندوں کے لیے تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
جموں صوبہ عسکری کارروائیوں کا نیا مرکز - Jammu Militant Attacks
سرچ آپریشن کے حوالے سے حکام نے کہا کہ فوجی احتیاط کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں کیونکہ مختلف مقامات پر دیسی ساختہ بموں کا خطرہ ہے۔ تلاشی مہم کو جموں خطہ کے کٹھوعہ، ادھم پور اور ڈوڈا اضلاع کے پہاڑی علاقوں تک بڑھا دیا گیا ہے، جہاں جون سے عسکریت پسندی کے واقعات میں تیزی آئی ہے۔ فوج کی 9 کور کے جوانوں نے کٹھوعہ کی پہاڑیوں میں اپنی موجودگی بڑھا دی ہے، جب کہ 16 کور کی ڈیلٹا فورس نے ادھم پور اور ڈوڈہ کے جڑواں اضلاع میں مزید اہلکاروں کو تعینات کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ہندوستانی فوج کا عسکریت پسندوں کو منہ توڑ جواب - KATHUA ATTACK
حکام نے بتایا کہ عسکریت پسندوں کو فرار ہونے سے روکنے کے لیے سکیورٹی فورسز نے پہاڑی علاقوں کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کے خصوصی دستے اور اسنفر ڈاگ یونٹ بھی تعینات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں گھنے جنگلات، گہری وادیاں، غاریں اور ناہموار علاقے ہیں، جہاں فوجیوں کو بارش اور دھند جیسی منفی موسمی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔