سرینگر (جموں کشمیر) :جموں کشمیر میں پہلے اور دوسرے مرحلے کے اسمبلی انتخابات کی دنگل میں 14 کشمیری مائیگریٹ پنڈت بھی کود پڑے ہیں۔ ایسے میں ان کی سب سے زیادہ تعداد سرینگر کی حبہ کدل اسمبلی حلقے میں دیکھنے میں مل رہی ہے جہاں 6 کشمیر پنڈت برادری کے امیدواروں نے پرچہ نامزدگیاں داخل کی ہیں۔
حبہ کدل میں جن پنڈت امیدواروں نے اپنے کاغذات جمع کئے ہیں ان میں 5 تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کے منڈیٹ پر میدان میں اترے ہیں جبکہ ایک آزاد امیدوار کے طور پر بھی انتخابات لڑ رہا ہے۔ اشوک کماری بٹ، سنجے صراف، سنتوش لابرو، اشوک کمار رینہ، ننجی ڈیمبی اور اشوک حبہ کدل میں مائیگریٹ کشمیری پنڈت امیدوار ہیں۔
اس اسمبلی حلقے میں 25 ہزار کشمیری پنڈتوں کے ووٹ ہیں اور اس حلقے کو روایتی طور نیشنل کانفرنس کا مظبوط گڑھ سمجھا جا رہا ہے جس پر تین مرتبہ این سی کی سینئر خاتون رہنما شمیم فردوس نے جیت درج کی ہے، تاہم سال 2002 میں رمن مٹو نے انتخابات میں جیت درج کی اور وہ مفتی محمد سعید کی حکومت میں وزیر بنے۔2014 میں 4 مائیگریٹ کشمیری پنڈتوں نے اس نشست پر مقابلہ کیا جبکہ 2008 میں یہ تعداد 12تھی۔ سال 2002 حبہ کدل سیٹ پر 9 کشمیری پنڈت امیدواروں نے قسمت آزمائی کی۔ اس سیٹ پر دوبارہ انتخابات لڑنے والے سنجے صراف نے کہا کہ ان کا مقصد کشمیری اور پنڈت برادی کے درمیان خلیج کو ختم کرنا ہے اور آپسی میل میلاپ اور صدیوں پرانے بھائی چارے کو تقویت دینا ہے۔