سرینگر (جموں و کشمیر):ایک دلچسپ پیش رفت میں ہائی کورٹ آف جموں کشمیر اینڈ لداخ نے بارڈر سکیورٹی فورسز (بی ایس ایف) کے ایک سابق باورچی نصیر احمد (38) کو دوبارہ ملازمت میں بحال کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔ کورٹ کے اس فیصلے کے ساتھ ہی سولہ سال طویل مدت پر محیط قانونی جنگ کا اختتام ہوا۔ نصیر احمد سال 2008میں برطرف کیے گئے جس کے بعد انہوں نے کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔
جسٹس وسیم صادق نرگل کی سربراہی میں ہائی کورٹ بنچ نے چار فروری 2008 کو ملازمت سے برطرف کیے گئے نصیر احمد کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر نظرثانی کرتے ہوئے ان کی بحالی کے حق میں فیصلہ سنایا۔ تاہم عدالت نے بی ایس ایف کے لیے بارڈر سیکیورٹی فورس ایکٹ اور اس کے ساتھ موجود قواعد کی دفعات کے مطابق اس کے خلاف انکوائری کرنے کا دروازہ بھی کھلا چھوڑ دیا ہے۔ عدالت کا فیصلہ بی ایس ایف حکام کی جانب سے طریقہ کار کی غلطیوں کے مشاہدے کی بنیاد پر کیا گیا۔
درخواست گزار، نصیر کی نمائندگی کرنے والے وکیل صوفی منظور نے خاص طور پر شوکاز نوٹس اور غیر جانبدارانہ انکوائری کی عدم موجودگی پر روشنی ڈالی اور دعویٰ کیا کہ ’’نصیر کی برطرفی انصاف کی خلاف ورزی ہے۔‘‘ درخواست گزار کے وکیل نے یہ موقف بھی اختیار کیا کہ درخواست گزار، جسے 23 مارچ 1996 کو بارڈر سیکیورٹی فورس میں باورچی کے طور پر تعینات کیا گیا تھا، نے 5 جون 2007 سے 22 جولائی 2007 تک چھٹی لی تھی۔ درخواست گزار کا تعلق دور دراز علاقے تحصیل کرناہ، ضلع کپوارہ سے ہے۔
دوسری جانب مدعا علیہان کی نمائندگی کرتے ہوئے حکیم امان علی نے موقف اختیار کیا کہ نصیر کو (ایڑنڈ) چھٹی دی گئی تھی لیکن وہ بعد میں ڈیوٹی پر واپس آنے میں ناکام رہے جس کی وجہ سے انہیں برطرف کر دیا گیا۔ جواب دہندگان نے زور دے کر کہا کہ شوکاز نوٹس جاری کرنے اور کورٹ آف انکوائری شروع کرنے سمیت تمام متوقع طریقہ کار پرعمل کیا گیا تھا۔