سرینگر (پرویز الدین):یہ بات سن کر عجیب وغریب لگتی ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ وادی کشمیر میں برف باری کے بعد سورج کی کرنیں آنکھوں سے براہ راست ٹکرانے سے لوگوں کو متاثر کرتی ہیں۔ ماہرین امراض چشم اس بیماری کو سنو بلائنڈنس یا پھوٹو کیراٹیسٹ کہتے ہیں۔
بیماری کی علامات
اس کی ابتدائی علامات میں آنکھوں سے پانی بہنا، درد، آنکھیں سرخ ہونا، ورم، سردرد، بینائی میں دقتیں اور آنکھوں میں کھجلی ہونا شامل ہیں۔ آنکھوں کی یہ بیماری اس صورت حال میں پیش آتی ہے جب آنکھیں سیدھے سورج کی کرنوں سے ٹکراتی ہیں یا سورج کی کرنیں برف سے ٹکرا کر آنکھوں میں چلی جاتی ہیں۔
بیماری سے اندرونی مسائل
کشمیر خطے کے 11 سے 15 برس کے بچوں میں اس کی علامات زیادہ پائی جاتی ہیں۔ کشمیر میں محکمہ صحت کے زیر نگران کام کرنے والے ہسپتالوں میں ایک برس تک جاری رہنے والی ایک تحقیق میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ ان متاثرین میں 77 فیصد دماغ کی نسوں میں عارضی خرابی، 7 فیصد آنکھوں کا زاویہ بڑا ہونے جب کہ 16 فیصد میں دونوں مسائل پائے گئے۔
اعدادوشمار کے مطابق 11 سے 15 سال کے کم عمر بچوں یہ بیماری زیادہ متاثر کرتی ہے۔ ان میں 75 فیصد برف باری سے متاثر ہوتے ہیں۔ وہیں موسم میں بہتری اور برفباری میں کمی کے بعد ان متاثرین کی آنکھوں میں خود بہ خود بہتری آجاتی ہے۔