اردو

urdu

ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کشمیر میں 11 سے 15 برس کے کم عمر بچے سنو بلائنڈنس کے شکار: تحقیق - SNOW BLINDNESS IN KASHMIR

برف باری کے بعد سورج کی شعاعوں سے براہ راست ٹکرانے سے آنکھیں متاثر ہوتی ہیں جسے سنو بلائنڈنس کہا جاتا ہے۔

علامتی فوٹو
علامتی فوٹو (File Photo: ETV Bharat)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 18, 2025, 7:17 AM IST

سرینگر (پرویز الدین):یہ بات سن کر عجیب وغریب لگتی ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ وادی کشمیر میں برف باری کے بعد سورج کی کرنیں آنکھوں سے براہ راست ٹکرانے سے لوگوں کو متاثر کرتی ہیں۔ ماہرین امراض چشم اس بیماری کو سنو بلائنڈنس یا پھوٹو کیراٹیسٹ کہتے ہیں۔


بیماری کی علامات


اس کی ابتدائی علامات میں آنکھوں سے پانی بہنا، درد، آنکھیں سرخ ہونا، ورم، سردرد، بینائی میں دقتیں اور آنکھوں میں کھجلی ہونا شامل ہیں۔ آنکھوں کی یہ بیماری اس صورت حال میں پیش آتی ہے جب آنکھیں سیدھے سورج کی کرنوں سے ٹکراتی ہیں یا سورج کی کرنیں برف سے ٹکرا کر آنکھوں میں چلی جاتی ہیں۔

بیماری سے اندرونی مسائل

کشمیر خطے کے 11 سے 15 برس کے بچوں میں اس کی علامات زیادہ پائی جاتی ہیں۔ کشمیر میں محکمہ صحت کے زیر نگران کام کرنے والے ہسپتالوں میں ایک برس تک جاری رہنے والی ایک تحقیق میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ ان متاثرین میں 77 فیصد دماغ کی نسوں میں عارضی خرابی، 7 فیصد آنکھوں کا زاویہ بڑا ہونے جب کہ 16 فیصد میں دونوں مسائل پائے گئے۔


اعدادوشمار کے مطابق 11 سے 15 سال کے کم عمر بچوں یہ بیماری زیادہ متاثر کرتی ہے۔ ان میں 75 فیصد برف باری سے متاثر ہوتے ہیں۔ وہیں موسم میں بہتری اور برفباری میں کمی کے بعد ان متاثرین کی آنکھوں میں خود بہ خود بہتری آجاتی ہے۔

کون سے بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں؟


رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متاثرین میں 75 فیصد مرد اور 25 فیصد خواتین شامل ہیں۔ مردوں میں سکینگ کرنے والے برف پر کھیلوں میں حصہ لینے والے اور زیادہ تر وقت برف باری میں گزارنے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان میں سے دو فیصد میں مکمل اندھے پن کا بھی اندیشہ ہوتا ہے۔

اس بیماری کے خلاف استعمال ہونے والے ادویات کے مضر اثرات میں تین فیصد میں ادویات کی وجہ سے پیدا ہونے والا کالا موتیہ، 6 فیصد میں کراٹونوکس جب کہ چھ فیصد قرنیہ میں داغ پیدا ہوتے ہیں۔



احتیاطی تدابیر


تدابیر کو تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ بیماری خود بہ خود چلی جاتی ہے تاہم اس کے تدابیر میں برف کے لیے مخصوص عیکنوں یا ویلنڈنگ ہیلمیٹوں کا استعمال تابکار کرنوں کو آنکھوں میں جانے سے روک سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:راجوری پراسرار اموات: متوفی افراد کے نمونوں میں نیوروٹوکسن پائے گئے، مزید جانچ جاری

اس مخصوص وقت میں ورزش کرنے سے بلڈ شوگر لیول کنٹرول میں رہتا ہے، تحقیق میں ثابت

زیادہ سرخ گوشت کھانے والے ہوشیار ہوجائیں! ذیابیطس، دل کی بیماری اور ڈیمنشیا کا خطرہ: مطالعہ

ABOUT THE AUTHOR

...view details