کیف:روس کے تازہ حملوں میں یوکرائنی پاور کمپنی ڈی ٹیک (DTEK ) کے زیر ملکیت پانچ میں سے تین کام کرنے والے تھرمل پلانٹس کو نشانہ بنایا گیا۔ ان میں سے ایک اب بھی آف لائن ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سے نیشنل گرڈ کو لگنے والے تازہ جھٹکے کی سنگینی ظاہر ہوتی ہے۔ ڈی ٹیک یوکرین کا سب سے بڑا نجی بجلی پیدا کرنے والا ادارہ ہے۔ فروری 2022 میں جنگ شروع ہونے سے پہلے اس نے ملک کی بجلی کی ضروریات کا ایک چوتھائی پورا کیا ہے۔
اس پلانٹ نے رواں سال مارچ کے مہینے میں دوبارہ بجلی کی پیداوار شروع کردی۔ لیکن روس نے اتوار کو 200 سے زیادہ میزائل اور ڈرون فائر کیے تھے۔ جس کی وجہ سے موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی پہلے سے متزلزل بجلی کے نظام کے خدشات ایک بار پھر بڑھ گئے۔ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ان حملوں کے بعد یوکرین کا 40 فیصد حصہ تاریکی میں ڈوب سکتا ہے۔ جمعرات کو کیف میں پہلی برف باری ہوئی۔ پہلی بار ڈی ٹیک کو پہنچنے والے نقصان کی تفصیلات بتاتے ہوئے، میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ تین پاور اسٹیشنوں کو نقصان پہنچا ہے۔ ایک اب بھی مکمل طور پر آف لائن ہے۔ یہ واضح نہیں تھا کہ اسے مکمل طور پر کام شروع کرنے میں کتنا وقت لگے گا۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ جزوی طور پر تباہ ہونے والی دو تنصیبات نے جزوی طور پر بجلی کی پیداوار دوبارہ شروع کر دی ہے۔ صدر ولادیمیر زیلینسکی نے اتوار کو کہا کہ توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔ تاہم انہوں نے اس کی تفصیل نہیں بتائی۔