ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے استعفیٰ دے دیا ہے اور ملک کی بھاگ دوڑ اب عبوری حکومت سنبھال رہی ہے۔ آرمی چیف جنرل وقار الزمان نے اپنے قوم سے خطاب میں یہ اعلان کیا۔ بنگلہ دیش میں حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کے درمیان یہ ڈرامائی پیش رفت ہوئی جس میں گزشتہ دو دنوں میں تین سو افراد کو جان سے ہاتھ گنوانا پڑا ہے۔
آرمی چیف جنرل وقار الزمان نے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ "میں (ملک کی) تمام ذمہ داری لے رہا ہوں۔ براہ کرم تعاون کریں،" انہوں نے کہا کہ شیخ حسینہ ملک چھوڑ چکی ہیں۔ بنگلہ دیش کے فوجی سربراہ نے کہا کہ انہوں نے سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کی ہے اور انہیں بتایا ہے کہ فوج امن و امان کی ذمہ داری سنبھالے گی۔ تاہم، میٹنگ میں حسینہ کی عوامی لیگ پارٹی سے کوئی لیڈر موجود نہیں تھا۔
بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان کی 76 سالہ بیٹی حسینہ 2009 سے سٹریٹجک طور پر واقع جنوبی ایشیائی ملک پر حکومت کر رہی تھیں۔ وہ جنوری میں ہونے والے 12ویں عام انتخابات میں مسلسل چوتھی بار اور مجموعی طور پر پانچویں مدت کے لیے منتخب ہوئیں۔ حالیہ پارلیمانی انتخابات کی سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا اور اس کے اتحادیوں کی مرکزی اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے بائیکاٹ کیا تھا۔
جیسے ہی ملک بھر میں مظاہرے پھیل گئے، آرمی چیف نے کہا کہ انہوں نے فوج اور پولیس دونوں سے کہا ہے کہ کوئی گولی نہ چلائیں۔ زمان نے تحمل پر زور دیا اور مظاہرین سے تشدد ختم کرنے کی اپیل کی۔ انھوں نے تمام لوگوں کے لیے "انصاف" کا عزم کیا۔
آرمی چیف کے اعلان کے فوراً بعد سینکڑوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور حسینہ واجد کی برطرفی کا جشن منایا جا رہا ہے۔
اس سے قبل سینکڑوں مظاہرین نے وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا۔ فوٹیج میں مظاہرین کو حسینہ کی سرکاری رہائش گاہ کو لوٹتے ہوئے دکھایا گیا اور ان میں سے کچھ کو گنبھابن کی رہائش گاہ سے کرسیاں اور صوفے اٹھاتے ہوئے دیکھا گیا۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ دارالحکومت میں 3 اے دھانمنڈی میں حسینہ کے پارٹی دفتر کو مظاہرین نے آگ لگا دی۔ مظاہرین نے وزیر داخلہ اسد الزماں خان کے گھر میں توڑ پھوڑ کی۔ مظاہرین نے حسینہ کے والد مجیب الرحمان کے مجسمے کو بھی ہتھوڑوں سے توڑ دیا۔