اسلام آباد: جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال سمیت اہم مسائل کے حل کے لیے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت شروع کرے۔ اتوار کو جماعت اسلامی کے اسلام آباد دفتر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے سکیورٹی کے مسائل سے دوچار صوبوں میں زندگیوں کے تحفظ کے لیے پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہر انسان کی جان قیمتی ہے۔ حکومت کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ امیر جماعت نے طالبان کی زیر قیادت افغانستان کی حکومت سے بھی اپیل کی کہ وہ ذمہ داری سے کام کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ افغانستان سرزمین پاکستان سمیت دیگر ممالک کے خلاف استعمال نہ ہو۔ انہوں نے تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے پاکستانی حکومت سے اپیل کی کہ وہ باہمی اختلافات کو دور کرنے کے لیے افغانستان کے ساتھ بات چیت کرے۔
مزید پڑھیں:پاکستان: کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر بم دھماکہ، 24 افراد جاں بحق، 46 سے زائد زخمی
اسی کے ساتھ امیر موصوف نے حکومتِ پاکستان کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت معاشی ریلیف کا وعدہ پورا کرنے میں ناکام رہی، خاص طور پر بجلی کے نرخوں کے تناظر میں۔ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اس سال کے شروع میں ہونے والے احتجاج کے بعد جماعت اسلامی کے ساتھ کیے گئے معاہدوں پر عمل درآمد نہیں کیا۔ انہوں نے حال ہی میں وزیر اعظم شہباز شریف کے اعلان کردہ سرمائی بجلی کے ریلیف پیکیج کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اسے 'مذاق' اور 'عوام کے ساتھ دھوکہ' قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان آرمی چیف کا آزادی اظہار پر پابندی لگانے کا مطالبہ
وزیر اعظم شہباز شریف نے علامہ محمد اقبال کے یوم پیدائش کی مناسبت سے ایک تقریب کے دوران بجلی کے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا تھا جس کے تحت گھریلو صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں 26.7 روپے فی یونٹ، صنعتی صارفین کے لیے 15.5 روپے فی یونٹ اور 15.5 روپے فی یونٹ کی کمی کی جائے گی۔ سردیوں کے مہینوں میں کمرشل صارفین کے لیے 22.71 روپے فی یونٹ تک کمی کا اعلان کیا تھا۔ تاہم اس کے لیے 500 یونٹ کی شرط لگا دی تھی۔ امیر جماعت رحمٰن نے پیکیج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کوئی 500 یونٹ کیوں استعمال کرے گا؟ عوام کو بیوقوف بنانے کا یہ ڈرامہ بند ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ 60 پاکستانی روپے فی لیٹر فیول ڈیوٹی کا بوجھ شہریوں پر پڑ رہا ہے۔ رحمان نے ایک قابل عمل حل کے طور پر شمسی توانائی کو فروغ دینے کا مشورہ دیا۔
مزید پڑھیں:پاکستان: خودکش دھماکے میں آٹھ افراد ہلاک