یروشلم: اسرائیلی حکومت کی کابینہ نے ہفتے کے اوائل میں غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی۔ معاہدے کے تحت حماس کے پاس قید درجنوں یرغمالیوں کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں بند ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہو گی۔ اسی کے ساتھ غزہ میں 15 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت پر بریک لگ جائے گا۔ اس معاہدے کے بعد دونوں فریق اپنی اب تک کی سب سے مہلک اور تباہ کن جنگ کو ختم کرنے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔
نتن یاہو حکومت نے یروشلم کے وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے کے بعد معاہدے کی منظوری کا اعلان کیا اور اس بات کی تصدیق کی کہ جنگ بندی اتوار سے نافذ العمل ہو گی۔ گھنٹوں طویل کابینہ کی میٹنگ یہودی سبت کے آغاز سے شروع ہوئی، جو اس لمحے کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔ یہودی قانون کے مطابق، اسرائیلی حکومت عام طور پر زندگی یا موت کے ہنگامی حالات کے علاوہ سبت کے دن تمام کاروبار بند کر دیتی ہے۔
جنگ بندی مذاکرات میں ثالث رہے قطر اور امریکہ نے بدھ کو جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، لیکن یہ معاہدہ ایک دن سے زائد عرصے تک التوا کا شکار رہا کیونکہ وزیراعظم بنجمن نتن یاہو کو معاہدے میں پیچیدگیاں نظر آرہی تھیں۔
حالانکہ ابھی بھی جنگ بندی کے بارے میں اہم سوالات باقی ہیں۔ مثلاً 33 یرغمالیوں کے نام جنہیں پہلے، چھ ہفتے کے مرحلے کے دوران رہا کیا جانا ہے اور ان میں سے کون زندہ ہے۔
نتن یاہو نے ایک خصوصی ٹاسک فورس کو یرغمالیوں کو وصول کرنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔ رہا کیے جانے والے یرغمالیوں میں 33 خواتین، بچے، 50 سال سے زیادہ عمر کے مرد اور بیمار یا زخمی افراد شامل ہیں۔ حماس نے معاہدے کے پہلے دن تین خواتین یرغمالیوں کو، چار کو ساتویں دن اور بقیہ 26 کو اگلے پانچ ہفتوں میں رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کو فلسطینی اسیران کو بھی رہا کرنا ہے۔ اسرائیل کی وزارت انصاف نے معاہدے کے پہلے مرحلے میں رہا کیے جانے والے 700 فلسطینیوں کی فہرست شائع کی اور کہا کہ رہائی مقامی وقت کے مطابق اتوار شام چار بجے سے پہلے شروع نہیں ہوگی۔ فہرست میں شامل تمام افراد کم عمر ہیں یا خواتین ہیں۔
اسرائیل کی جیل سروسز نے کہا کہ وہ پہلی جنگ بندی کے دوران نقل و حمل سنبھالنے والی ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے بجائے خود قیدیوں کو منتقل کرے گی۔ تاکہ عوامی اظہار مسرت سے بچا جا سکے۔ اسرائیلی جیلوں میں قید ان فلسطینی قیدیوں پر اکسانے، توڑ پھوڑ، عسکریت پسندی کی حمایت، عسکری سرگرمیوں، قتل کی کوشش یا پتھر پھینکنے جیسے الزام ہیں۔
بڑے پیمانے پر تباہ حال غزہ کو انسانی امداد پہنچانے کے لیے رفح بارڈر کراسنگ کے مصری جانب امدادی ٹرک جمعے سے قطار میں کھڑے ہیں۔
ایک مصری اہلکار نے بتایا کہ فوج اور اسرائیل کی شن بیٹ داخلی سلامتی ایجنسی کا ایک اسرائیلی وفد کراسنگ کو دوبارہ کھولنے پر بات چیت کے لیے جمعہ کو قاہرہ پہنچا ہے۔ ایک اسرائیلی اہلکار نے تصدیق کی کہ ایک وفد قاہرہ جا رہا ہے۔
جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی فورسز غزہ کے کئی علاقوں سے پیچھے ہٹ جائیں گی اور لاکھوں فلسطینی اپنے گھروں کو واپس جا سکیں گے۔