بیروت: حماس نے جمعرات کو کہا کہ وہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو کامیاب بنانے کے لیے بین الاقوامی ثالثوں کی کوششوں میں پیش رفت کی ایک نئی علامت کے طور پر جنگ بندی کے لیے ایک وفد مصر بھیج رہی ہے۔
جنگ بندی مذاکرات کئی مہینوں سے تعطل کا شکار ہیں ایسے میں اب شروع ہونے والے مذاکرات کے بعد، ایسا لگتا ہے کہ جنگ بندی کی کوششیں ایک نازک مرحلے پر پہنچ گئی ہیں۔ مصری اور امریکی ثالثوں نے حالیہ دنوں میں سمجھوتے کے آثار بتائے ہیں۔ لیکن معاہدے کے امکانات اس اہم سوال کے ساتھ الجھے ہوئے ہیں کہ آیا اسرائیل حماس کو تباہ کرنے کے اپنے مقررہ ہدف تک پہنچے بغیر جنگ کے خاتمے کو قبول کرے گا یا نہیں۔
جنگ بندی کے مذاکرات کے داؤ کو اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ میں واضح کر دیا گیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ اگر اسرائیل اور حماس کی جنگ آج بند ہو جاتی ہے تو پھر بھی اسرائیلی بمباری اور تقریباً سات ماہ کی بمباری سے تباہ ہونے والے تمام گھروں کو دوبارہ تعمیر کرنے میں 2040 تک کا وقت لگے گا۔
امریکی اور مصری ثالثوں نے بظاہر اسرائیل کی قبولیت کے ساتھ حماس کو جو تجویز پیش کی ہے، اس میں تین مرحلوں پر مشتمل عمل طے کیا گیا ہے جس میں فوری طور پر چھ ہفتے کی جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی جزوی رہائی شامل ہے، ایک مصری اہلکار کے مطابق تجویزات میں غزہ سے اسرائیلی انخلاء بھی شامل ہے۔ حماس اسرائیل کے مکمل انخلاء اور جنگ کے مکمل خاتمے کی ضمانتیں مانگ رہی ہے۔
حماس کے حکام نے حالیہ دنوں میں اس تجویز کے بارے میں ملے جلے اشارے بھیجے ہیں۔ لیکن جمعرات کو، اس کے سپریم لیڈر اسماعیل ہنیہ نے ایک بیان میں کہا کہ انھوں نے مصر کے انٹیلی جنس سربراہ سے بات کی ہے اور "جنگ بندی کی تجویز کا مطالعہ کرنے میں تحریک کے مثبت جذبے پر زور دیا ہے۔" بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس کے مذاکرات کار "ایک معاہدے کے لیے آگے بڑھنے کے مقصد کے ساتھ جاری بات چیت کو مکمل کرنے کے لیے قاہرہ کا سفر کریں گے۔" ہنیہ نے کہا کہ انہوں نے قطر کے وزیر اعظم سے بھی بات کی ہے، جو اس عمل میں ایک اور اہم ثالث ہے۔
ثالثوں کو امید ہے کہ یہ معاہدہ ایک تنازعہ کا خاتمہ کرے گا۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر کے بعد سے اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 34 ہزار596 ہوگئی ہے جب کہ حملوں میں 77 ہزار 816 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیل نے غزہ میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے اور علاقے کو انسانی بحران میں ڈال دیا ہے۔ ثالثوں کو یہ بھی امید ہے کہ ایک معاہدہ رفح پر اسرائیلی حملے کو روک دے گا، جہاں غزہ کے 2.3 ملین میں سے نصف سے زیادہ لوگوں نے علاقے میں جنگ سے بچنے کے لیے پناہ حاصل کی ہے۔