رفح، غزہ کی پٹی: حماس نے بین الاقوامی ثالثوں کی طرف سے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے پیش کی گئی تازہ ترین تجویز کو مسترد کر دیا ہے، اور اسرائیل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک قرارداد کو نظر انداز کر دیا ہے۔
چونکہ غزہ میں جنگ چھٹے مہینے میں داخل ہو چکی ہے، رمضان المبارک کا مقدس مہینہ جاری ہے ایسے میں بیشتر ممالک دونوں فریقین سے جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن اسرائیل اور حماس نے خونریزی کو روکنے کے لیے تازہ ترین بین الاقوامی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے کہا ہے کہ رفح میں زمینی کارروائی کرتے اسرائیل حماس کو ختم کرنے اور متعدد یرغمالیوں کی واپسی کے اپنے مقاصد حاصل کر سکتا ہے۔
وہیں، حماس نے کہا ہے کہ وہ یرغمالیوں کو اس وقت تک رہا نہیں کرے گی جب تک اسرائیل مستقل جنگ بندی پر راضی نہیں ہوتا، غزہ سے اپنی افواج کو واپس نہیں لے لیتا اور اعلیٰ عسکریت پسندوں سمیت سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا نہیں کرتا۔ حماس نے کہا کہ اس نے ایک حالیہ تجویز کو مسترد کر دیا ہے جو ان مطالبات سے کم ہے۔
امریکہ، قطر اور مصر ایک اور جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت کرنے کی کوشش میں کئی ہفتوں سے کام کررہے ہیں لیکن یہ کوششیں تعطل کا شکار دکھائی دیتی ہیں۔ حماس نے پیر کو دیر گئے ایک بیان میں کہا کہ اس نے ثالثوں کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ پہلے کی پوزیشن پر قائم رہے گی۔
حماس نے کہا کہ اسرائیل نے "جامع جنگ بندی، پٹی سے (اسرائیلی) انخلاء، بے گھر لوگوں کی واپسی اور حقیقی قیدیوں کے تبادلے" کے بنیادی مطالبات کا جواب نہیں دیا ہے۔
حماس نے اس سے قبل ایک مرحلہ وار عمل کی تجویز پیش کی تھی جس میں وہ غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلاء، امداد اور تعمیر نو کے لیے اپنی سرحدیں کھولنے اور سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے باقی تمام مغویوں کو رہا کرے گی، جن میں اعلیٰ عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔
- جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کرنے کے بعد اسرائیل، حماس کے مطالبات تسلیم نہیں کرے گا: نتن یاہو