اردو

urdu

ETV Bharat / international

غزہ کی امدادی ناکہ بندی پر اسرائیل کو مسلح کرنا بند کریں، امریکی قانون سازوں کا بائیڈن سے مطالبہ - GAZA WAR

غزہ میں بھوک سے ہلاکتیں ہو رہی ہیں، اس کے باوجود امریکہ اسرائیل کو ہتھیار فروخت کر رہا ہے۔

غزہ میں بھوک سے ہلاکتیں ہو رہی ہیں
غزہ میں بھوک سے ہلاکتیں ہو رہی ہیں (AP)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 5 hours ago

واشنگٹن: غزہ کی بیشتر آبادی کو ایک وقت کا کھانا مشکل سے نصیب ہو پا رہا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد پر پابندیوں کی وجہ سے غزہ میں بھوک سے اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ غذائیت کی کمی کی وجہ سے بچوں اور حاملہ خواتین میں مختلف قسم کی بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں۔ ایسے میں اسرائیل کا اتحادی ملک امریکہ اسرائیل کو جان لیوا ہتھیار سپلائی کر رہا ہے۔

امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو شہریوں کی ہلاکتوں کو کم کرنے اور امدادی ٹرکوں کی تعداد میں اضافہ کا مطالبہ، صرف زبانی خرچ ثابت ہوا ہے۔ اسرائیل امریکہ کے اس طرح کے کسی بھی مطالبہ پر عمل آوری نہیں کر رہا۔

ایسے میں کچھ امریکی ارکان پارلیمان نے بائیڈن کو جھنجھوڑنے کی کوشش کی ہے۔

امریکی رکن کانگریس گریگ کیسر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اور ایوان نمائندگان کے 19 دیگر ارکان نے بائیڈن انتظامیہ کو خط لکھا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کو خطرناک ہتھیاروں کی سپلائی کو روک دیں۔

گریگ کیسر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں انھوں نے لکھا کہ، "امریکی قانون واضح ہے، اگر نتن یاہو حکومت وافر مقدار میں خوراک اور ادویات کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتی ہے، تو امریکہ ہتھیار سپلائی نہیں کر سکتا،"۔

ٹیکساس سے ڈیموکریٹک نمائندے گریگ کیسر کے ذریعہ ایکس پر ایک خط شیئر کیا گیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ جب بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ روزانہ کم از کم 350 امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے، تو اس نے روزانہ صرف 42 گاڑیاں جانے کی اجازت دی ہے۔ اور کچھ دنوں میں، صرف چھ ٹرک داخل ہوئے ہیں، جو ایک بڑے پیمانے پر ناکامی کی نمائندگی کرتے ہیں، جس سے لوگوں کی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔

واضح رہے، امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کو امدادی ٹرکوں کی تعداد میں اضافہ نہیں کرنے پر حمایت میں کمی کا انتباء دیا تھا۔ لیکن اسرائیل پر بائیڈن کی کسی دھمکی کا اثر نہیں ہوا اور وہ آج بھی غزہ میں اپنی جارحیت کو جاری رکھے ہوئے ہے، جہاں فلسطینیوں کی ایک بڑی آبادی بھوک سے بے حال ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details