اردو

urdu

ETV Bharat / business

عرب ممالک سمیت ان 10 ممالک میں سب سے زیادہ ہیں ورکنگ آور، جانیں بھارت میں کیا صورتحال ہے؟ - WORKING HOURS

آج ہم آپ کو ایسے 10 ممالک کے بارے میں بتانے جارہے ہیں جہاں ملازمین سب سے زیادہ کام کرتے ہیں۔

عرب ممالک سمیت ان 10 ممالک میں سب سے زیادہ ہیں ورکنگ آؤر
عرب ممالک سمیت ان 10 ممالک میں سب سے زیادہ ہیں ورکنگ آؤر (علامتی تصویر)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 15, 2025, 10:51 AM IST

نئی دہلی: ہندوستان میں ملازمین کے اوقات کار (ورکنگ آور) کو لے کر بحث جاری ہے۔ ایک کے بعد ایک ملک کے بڑے صنعتکار اس معاملے پر اپنی رائے دے رہے ہیں۔ جہاں انفوسس کے سربراہ نارائن مورتی نے نوجوانوں کو ہفتے میں 70 گھنٹے کام کرنے کا مشورہ دیا ہے، وہیں لارسن اینڈ ٹوبرو کمپنی کے سربراہ شیکھری پورم نارائنن سبرامنیم نے بھی ہفتے میں 90 گھنٹے کام کرنے کی وکالت کی ہے۔

تاہم بعض صنعتکاروں نے اس پر تنقید کی ہے۔ ان میں گوتم اڈانی، ادار پونا والا اور آنند مہندرا کے نام شامل ہیں۔ سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے سی ای او آدر پونا والا نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں کہا کہ میری اہلیہ این پونا والا سوچتی ہیں کہ میں شاندار ہوں، وہ اتوار کو مجھے گھورنا پسند کرتی ہیں۔ ادار پونا والا کا ماننا ہے کہ، معیاری کام ہمیشہ مقدار سے زیادہ اہم ہوتا ہے۔

اس سے پہلے گوتم اڈانی نے کہا تھا کہ اگر آپ کو اپنا کام پسند ہے تو آپ کا ورک لائف بیلنس خود بخود بن جاتا ہے۔ آپ کے ورک لائف بیلنس کو مجھ پر مسلط نہیں کیا جانا چاہئے اور میرا آپ پر مسلط نہیں کیا جانا چاہئے۔ اسی طرح آنند مہندرا نے کہا کہ وہ معیار پر توجہ دیتے ہیں۔ کام کے اوقات پر نہیں۔

ملک بھر میں اوقات کار پر جاری بحث کے درمیان ہم آپ کو 10 ایسے ممالک کے بارے میں بتانے جارہے ہیں جہاں ملازمین سے زیادہ سے زیادہ کام لیا جاتا ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ ایشیا کے ممالک بھی ان میں شامل ہیں جبکہ بھارت کا پڑوسی ملک اس معاملے میں سرفہرست ہے۔

وہ 10 ممالک جہاں ورکنگ آور زیادہ ہیں:

1- بھوٹان:

صرف سات لاکھ کی آبادی کے باوجود بھوٹان کے لوگ دنیا میں سب سے زیادہ ورکنگ آور گزارتے ہیں۔ کام کے اوقات کے لحاظ سے بھوٹان سرفہرست ہے۔ یہاں ملازمین ہر ہفتے تقریباً 54.4 گھنٹے کام کرتے ہیں۔

2- متحدہ عرب امارات:

اس فہرست میں اگلے نمبر پر متحدہ عرب امارات ہے، جہاں ملازمین اپنی معیشت کو چلانے کے لیے ہفتے میں 50.9 گھنٹے کام کرتے ہیں۔

3- لیسوتھو:

لیسوتھو میں لوگ 50.4 گھنٹے فی ہفتہ کام کرتے ہیں، یہ دنیا کا تیسرا ملک ہے جہاں ہر ہفتے کام کے اوقات سب سے زیادہ ہیں۔

4- کانگو:

چوتھے نمبر پر کانگو ہے، جہاں ملازمین ہفتے میں 48.6 گھنٹے کام کرتے ہیں۔

5- قطر:

اس فہرست میں ایک اور وسطی ایشیائی ملک قطر بھی شامل ہے، جہاں ملازمین ہفتے میں اوسطً 48 گھنٹے کام کرتے ہیں۔

6- لائبیریا:

لائبیریا اس فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے جہاں ملازمین ہفتے میں 47.7 گھنٹے کام کرتے ہیں۔

7- موریطانیہ:

موریطانیہ میں لوگ ہفتے میں 47.6 گھنٹے کام کرتے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ ورکنگ آؤر کے لحاظ سے یہ ملک ساتویں نمبر پر ہے۔

8- لبنان:

مشرق وسطیٰ کا ایک اور ملک لبنان اس فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہے۔ یہاں لوگ اوسطاً 47.6 گھنٹے فی ہفتہ کام کرتے ہیں۔

9- منگولیا:

ساتھ ہی، منگولیا میں ملازمین ہفتے میں 47.3 گھنٹے کام کرتے ہیں اور یہ زیادہ گھنٹے کام کرنے کے لحاظ سے نوویں نمبر پر ہے۔

10- اردن:

اس فہرست میں اردن کا نام بھی شامل ہے جہاں لوگ اوسطاً 47 گھنٹے فی ہفتہ کام کرتے ہیں۔ اس فہرست میں اردن دسویں نمبر پر ہے۔

ہندوستان میں فی ہفتہ ورکنگ آور:

آئی ایل او کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں لوگ ہر ہفتے اوسطاً 46.7 گھنٹے کام کرتے ہیں۔ اعداد و شمار سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ہندوستان کے 51 فیصد ملازمین ہفتے میں 49 گھنٹے یا اس سے زیادہ کام کرتے ہیں۔ اس کے برعکس، دنیا کی کچھ معروف معیشتوں میں اپنے ملازمین کے لیے کام کے ہفتے کم ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر: امریکہ میں، لوگ اوسطاً 38 گھنٹے فی ہفتہ کام کرتے ہیں۔ جبکہ چین میں 46.1 گھنٹے، جاپان میں 36.6 گھنٹے اور برطانیہ کا اوسطً کام کا ہفتہ 35.9 گھنٹے ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details