اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

سی اے اے کے خلاف احتجاج جاری رہنا چاہیے: زوبین گرگ - Protest Against CAA - PROTEST AGAINST CAA

Zubeen Garg on CAA آسام کے یوتھ آئکن زوبین گرگ کے مطابق سی اے اے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ انھوں نے فیس بک پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے بنا خون بہائے مرکز کے اس قانون کے خلاف احتجاج کرنے کی اپیل کی۔

Etv Bharat
Etv Bharat

By PTI

Published : Mar 27, 2024, 3:41 PM IST

گوہاٹی:مقبول گلوکار زوبین گرگ کا کہنا ہے کہ آسام کے لوگ شہریت (ترمیمی) ایکٹ یا سی اے اے کو کبھی بھی قبول نہیں کریں گے، اور خون خرابے کے بغیر اس کے خلاف احتجاج جاری رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مختلف فورمز پر اس کی مخالفت جاری رکھیں گے۔ زوبین نے ایکٹ کو ختم کرنے کے لیے قانونی جنگ جیتنے کے لیے ٹھوس کوششوں پر بھی زور دیا۔ منگل کو ایک فیس بک پوسٹ میں، گرگ نے کہا کہ وہ 2017 میں جب یہ بل تھا تب سے ہی وہ سی اے اے کی مخالفت کر رہے ہیں، اور وہ اپنے موقف پر قائم ہیں۔

زوبین گرگ نے کہا کہ ریاست نے اس طرح کی کئی تحریکوں کے دوران بہت سی اموات دیکھی ہیں، چاہے وہ آسام ایجی ٹیشن ہو یا 2019 کے سی اے اے مخالف مظاہرے جس میں پانچ نوجوانوں کی موت ہو گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کی وجہ سے مزید اموات نہیں ہونی چاہئیں۔ گلوکار زوبین گرگ ریاست میں نوجوانوں میں کافی مقبول ہیں اور انھیں یوتھ آئکن کہا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ، "میں اپنے طریقے سے سی اے اے کے خلاف احتجاج جاری رکھوں گا۔ اسٹیج پر یا سوشل میڈیا پر -- جہاں کہیں بھی ہو سکتا ہوں،" انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت سی اے اے کو "مسلط" کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن ریاست کے لوگ اسے کبھی قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آسام میں ہندو مسلم تقسیم کی کوئی گنجائش نہیں ہے، اور صرف آسام اور ہندوستان کے لوگ ہی یہاں رہیں گے، کہیں اور سے نہیں۔

سپریم کورٹ میں عرضداشت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب کو مل کر قانونی جنگ لڑنی چاہئے اور عدلیہ پر اعتماد بحال کرنا چاہئے۔ گرگ کے علاوہ، 2019 میں سی اے اے مخالف تحریک کے عروج کے دوران مختلف شعبوں میں مشہور شخصیات قانون کے خلاف سامنے آئیں تھیں۔ انہوں نے مختلف سماجی تنظیموں کے رہنماؤں کے ساتھ اسٹیج شیئر کیا تھا، اپنی مخالفت درج کرانے کے لیے گانے اور نظمیں لکھی تھیں۔ بعد میں ان میں سے کئی نے بی جے پی اور کانگریس سمیت مختلف سیاسی جماعتوں میں شمولیت اختیار کی۔ سی اے اے پڑوسی ممالک سے 31 دسمبر 2014 کو یا اس سے پہلے ہندوستان میں داخل ہونے والے ہندو، جین، عیسائی، سکھ، بودھ اور پارسیوں کو ہندوستانی شہریت فراہم کرتا ہے۔ اس قانون میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے، جس کی بڑے پیمانے پر مخالفت ہو رہی ہے۔


یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details