نئی دہلی: اڈانی گروپ سے متعلق رشوت ستانی کا معاملہ اب سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ عدالت عظمیٰ میں دائر کی گئی ایک نئی درخواست میں حکومت ہند سے اس معاملے کی جانچ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ امریکی عدالت کے فرد جرم اور ایس ای سی کی شکایت میں گوتم اڈانی اور ان سے وابستہ لوگوں کی جانب سے بھارتی سرکاری اہلکاروں کو رشوت دینے کی منصوبہ بندی کے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اس معاملے میں جانچ ایجنسیوں کو سنجیدگی سے تحقیقات کرنی چاہیے۔
یہ عرضی ایڈوکیٹ وشال تیواری نے دائر کی ہے۔ وہ ہندنبرگ رپورٹ کے بعد اڈانی کے خلاف عرضی دائر کرنے والوں میں بھی اہم درخواست گزار تھے۔ انہوں نے اپنی نئی عرضی میں دعویٰ کیا ہے کہ ان پر لگائے گئے الزامات 'سنگین' نوعیت کے ہیں اور بھارتی حکام کو ان کی جانچ کرانی چاہیے۔
اس عرضی میں انہوں نے ہندوستانی مارکیٹ ریگولیٹری باڈی سیبی کے کام کاج پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ درخواست گزار کی دلیل ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے مارچ 2023 میں سیبی کو اڈانی گروپ کی تحقیقات کا حکم دینے کے باوجود ابھی تک جانچ کے نتائج سامنے نہیں آئے ہیں جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں کا اعتماد کم ہو رہا ہے۔ درخواست میں سیبی کی جانچ کے نتائج کو عام کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے، "ایسا لگتا ہے کہ سیبی ایک کیس بنانے کے قابل نہیں ہے، اور کوئی نتیجہ اخذ کر کے کیس کو اس طرح پیش نہیں کیا جا رہا ہے جیسے عام طور پر پہلی نظر میں پیش کیا جاتا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی مقدمے کی کارروائی میں چاہے دیوانی ہو یا فوجداری، پہلی نظر میں مقدمے کی پیشی مدعی یا پراسیکیوٹر کی ذمہ داری ہے اور ایک بار کیس سامنے آنے کے بعد بوجھ ملزم پر منتقل ہو جاتا ہے۔ مگر سیبی ایسا کرنے میں ناکام رہی ہے۔