نئی دہلی: یو پی کے مظفر نگر میں کانور یاترا کے راستے پر واقع تمام کھانے پینے کی دکانوں، ڈھابوں اور ریستورانوں کو مالکان کے نام نمایاں طور پر ظاہر کرنے کی مظفر نگر پولیس کی ہدایت کی کانگریس سمیت اپوزیشن پارٹیوں نے مذمت کی اور کہا گیا کہ یہ جنوبی افریقہ میں 'رنگ پرستی' اور نازی جرمنی کی پالیسیوں سے بھی آگے ہے۔
کانگریس پارٹی کے ترجمان پون کھیرا نے جمعرات کو "متعصبانہ اور یک طرفہ" فیصلے پر سخت نکتہ چینی کی اور کہا کہ ایک مخصوص کمیونٹی کو اس طرح کا نشانہ بنانا ان کے تئیں حکومت کی "بد نیتی" کو ظاہر کرتا ہے اور اسے "ریاستی اسپانسرڈ تعصب" قرار دیا ہے۔ ایک ویڈیو پیغام میں پون کھیرا نے کہا کہ یہ مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی طرف قدم ہے یا دلتوں کے معاشی بائیکاٹ کی طرف یا دونوں، ہم نہیں جانتے لیکن ہم کسی خاص کمیونٹی کے بائیکاٹ کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ فیصلہ کرنا چاہتے تھے کہ کون کیا کھائے گا، اب یہ بھی فیصلہ کریں گے کہ کون کس سے کیا خریدے گا؟
سماج وادی پارٹی کے سربراہ ورکن پارلیمنٹ اکھلیش یادو نے اس معاملے پر کہا کہ امن پسند عوام اس حقیقت سے متفق نہیں ہوں گے کہ مظفر نگر پولیس نے عوامی بھائی چارے اور اپوزیشن کے دباؤ میں آکر ہوٹلوں، پھل فروشوں اور دکانداروں کے لیے انتظامی حکم کو رضاکارانہ بنا کر اپنی پیٹھ تھپتھپا لی ہے۔ ان کے نام لکھ کر ایسے احکامات کو یکسر مسترد کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدالت کو اس معاملے میں مثبت مداخلت کرنا چاہیے اور حکومت کے ذریعے اس بات کو یقینی بنائے کہ حکومت اور انتظامیہ آئندہ ایسا کوئی تفرقہ انگیز کام نہیں کرے گی۔ یہ محبت اور ہم آہنگی سے پیدا ہونے والے اتحاد کی جیت ہے۔
مظفر نگر میں کنور یاترا کے راستے پر کھانے کے اسٹالز سے ان کے مالکوں کے نام ظاہر کرنے کے لیے اتر پردیش پولیس کی ہدایت کی مذمت کرتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے جمعرات کو کہا کہ یہ نازی جرمنی میں ہٹلر کے دور کی یاد دلاتا ہے جب وہاں یہودی کاروبار کا بائیکاٹ کیا گیا تھا۔ اسے مسلمانوں کا سماجی اور معاشی بائیکاٹ قرار دیتے ہوئے حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ انہیں 'جوڈن بائیکاٹ' (نازیوں کا یہودی کاروبار کا بائیکاٹ) کی یاد دلاتا ہے۔
بالی ووڈ کے اسکرین رائٹر جاوید اختر نے اتر پردیش کے مظفر نگر میں کنور یاترا کے راستے پر کھانے پینے کی دکانوں کے مالکان کے نام ظاہر کرنے کے معاملے پر جاری تنازع پر ردعمل کا اظہار کیا۔ جاوید اختر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ مظفر نگر یوپی پولیس نے ہدایت دی ہے کہ کنور یاترا کے روٹ پر تمام دکانوں کے ریستوران حتیٰ کہ گاڑیوں پر بھی مالک کا نام نمایاں اور واضح طور پر ظاہر کیا جائے۔ کیوں؟ نازی جرمنی میں وہ صرف خاص دوکانوں اور مکانات پر ایک نشان بناتے تھے"۔
اتر پردیش کے مظفر نگر میں کنور یاترا کے راستے پر کھانے پینے کی دکانوں سے ان کے مالکان کے نام ظاہر کرنے کے لیے کہے جانے کے بعد مظفر نگر پولیس نے جمعرات کو کہا کہ پولیس نے تمام کھانے کے اسٹالز والوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے مالکان اور ملازمین کے نام "رضاکارانہ طور پر ظاہر" کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حکم کا مقصد کسی قسم کا "مذہبی امتیاز" پیدا کرنا نہیں ہے بلکہ صرف عقیدت مندوں کو سہولت فراہم کرنا ہے۔ جیسے ہی اس کو لے کر تنازعہ شروع ہوا اور مختلف سیاسی رہنماوں نے سخت نکتہ چینی کی تو مظفر نگر پولیس بیک فٹ پر آگئی اور اپنا حکم واپس لے لیا۔
یہ بھی پڑھیں: