نئی دہلی: ماؤں کے عالمی دن کے موقع پر ماؤں کو مبارکباد مل رہی ہیں۔ لیکن کچھ مائیں ایسی بھی ہیں جنہیں ہر روز کی طرح اس خاص دن بھی اپنے بچوں کا پیار نہیں ملتا۔ آج 12 مئی کو ماؤں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، جس پر ملک اور دنیا کی تمام ماؤں کو مدرز ڈے کی مبارکباد دی جا رہی ہے۔ لیکن ایسی ہی ایک تصویر ملک کی راجدھانی دہلی میں دیکھنے کو مل رہی ہے، جہاں ماؤں کو نیک تمنائیں تو مل رہی ہیں، لیکن انہیں اپنے بچوں کا تعاون اور پیار نہیں مل رہا ہے۔
ماؤں نے کیا اپنا درد بیاں:
دہلی کے نیو راجندر نگر میں آریہ مہیلا اولڈ ایج آشرم میں رہنے والی سرلا نے کہا کہ وہ گزشتہ 7 سالوں سے یہاں رہ رہی ہیں۔ اس سے پہلے وہ فیلڈ جاب کرتی تھیں۔ وہ لوگوں کے ووٹر کارڈ اور پنشن کارڈ بناتی تھیں۔ اس آشرم میں سب سے پہلی چیز جو توجہ دلاتی ہے وہ آشرم کے کمرے میں رکھی لوہے کی الماری میں لگی ایک تصویر ہے۔ تصویر سرلا کے بیٹے کی ہے۔ سرلا نے بتایا کہ اس کے والدین نے اس کی شادی بہت چھوٹی عمر میں کر دی تھی۔ شادی کے ایک سال بعد اس نے بیٹے کو جنم دیا۔ لیکن اس کے شوہر کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں تھے اس لیے اس نے الگ رہنے کا فیصلہ کیا۔
دن رات محنت کر کے بیٹے کو پڑھایا تھا۔
سرلا نے بتایا کہ ان کا ایک بیٹا ہے جس کے لئے انہوں نے بہت محنت کی۔ اس کو اچھی تعلیم دی، بیٹا بڑا ہوا اور روزگار کے لیے کاروبار کا انتخاب کیا۔ اس کے بعد اس نے کچھ غلط لوگوں سے تعلقات قائم کئے۔ جس کی وجہ سے وہ ذہنی دباؤ میں رہنے لگا۔ سرلا نم آنکھوں کے ساتھ بتاتی ہیں جب انکا بیٹا 33 سال کا ہوا تو ایک بار وہ سیر کے لیے ہریدوار گیا۔ اس نے وہاں سے بہت پیار بھرے پیغامات بھیجے لیکن وہ واپس نہیں آیا۔ بہت انتظار کیا پھر کچھ دنوں کے بعد معلوم ہوا کہ ان کا انتقال ہو گیا ہے۔ آج بھی میں اسے بہت یاد کرتی ہوں۔ یہ زندہ رہنے کا ذریعہ تھا۔ جب باہر کی دنیا میں رہنے کی کوئی وجہ نہ رہی تو اس نے آشرم میں پناہ لی۔
نیلم اپنی ماں کے ساتھ یہاں آئی تھیں: