آسام کے وزیراعلیٰ کے ذریعہ مدرسہ کے بارے میں جارحانہ تبصرہ ملک کی توہین: جمعیۃ علماء ہند - Jamiat Ulema Hind - JAMIAT ULEMA HIND
Offensive remarks about madrassa by Assam CM insulting country مولانا محمود مدنی نے آسام کے وزیراعلیٰ ہمنتا بسوا سرما کے مدرسہ سے متعلق بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے متنازعہ بیان کو ملک کے سیکولر تانے بانے کو کمزور کرنے والا قرار دیا۔
Published : May 21, 2024, 8:13 PM IST
دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما کے حالیہ بیانات کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ واضح ہو کہ بہار میں اپنے انتخابی مہم کے دوران آسام کے وزیر اعلی ٰ ہمنتا بسوا سرما نے ''ملا پیدا کرنے والی دکانیں بند کرنے'' اور ''چار شادیوں کے کاروبار کو ختم کرنے'' کے بارے میں اشتعال انگیز تبصرہ کیا ہے۔ مولانا محمود مدنی نے کہا کہ دینی مدرسے قومی ورثہ ہیں، یہاں سے فارغ ہونے والوں نے مختلف میدانوں میں اس ملک کی خدمت کی ہے اور لگاتار کر رہے ہیں۔ ملک کی آزادی میں ان مدرسوں کے فارغین کی قربانیاں کسی طرح فراموش نہیں کی جاسکتیں۔ اس لیے دینی مدرسوں کے بارے میں ایسی بے ہودہ اور دل آزار باتیں کرنا درحقیقت ملک کی توہین ہے۔
مولانا مدنی نے مزید کہا کہ اس طرح کے تفرقہ انگیز اور اشتعال انگیز تبصرے نہ صرف ہماری ملک کے سیکولر تانے بانے کو کمزور کرتے ہیں بلکہ نفرت اور باہمی تفرقہ کو بڑھانے کا ذریعہ ہیں۔ بھارت کا آئین ہر شہری کو اپنے مذہب پر آزادی سے عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے کا آئینی و دستوری حق دیتا ہے۔ کسی مخصوص کمیونٹی کو ان کے مذہبی طریقوں کی بنیاد پر نشانہ بنانا ناقابل قبول اور انتہائی دل آزاری کا باعث ہے۔ اور یہ ہمارے آئین میں درج انصاف اور مساوات کے اصولوں کے خلاف ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند نے ہمیشہ تمام برادریوں کے درمیان امن، ہم آہنگی اور باہمی احترام کی وکالت کی ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ ایک مضبوط اور زیادہ متحد بھارت کا راستہ کثرت میں وحدت اور باہمی احترام اور افہام و تفہیم کے ماحول کو فروغ دینے میں مضمر ہے۔ مولانا مدنی نے تمام سیاسی قائدین پر زور دیا کہ وہ ایسے اشتعال انگیز بیانات دینے سے گریز کریں اور ملک کو تقسیم کرنے کے بجائے متحد کرنے والے مسائل پر توجہ دیں۔
جمعیۃ علماء ہند الیکشن کمیشن آف انڈیا سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ان بیانات کا نوٹس لے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ تقسیم اور فرقہ وارانہ بیان بازی سے پاک آزاد اور منصفانہ انتخابات کے اصولوں کو برقرار رکھا جائے۔ مولانا مدنی نے عوام اور تمام برادریوں سے امن اور ہم آہنگی کے اپنے عزم پر ثابت قدم رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات سے متاثر نہ ہوں جن کا مقصد اختلاف پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری طاقت ہمارے اتحاد میں ہے اور ہمیں اس ملک کی وراثت کو بچانے کے لیے ایک ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔