ممبئی: عالمی شہرت یافتہ مسلم رہنما مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے پیر کے روز ممبئی میں خطاب کرتے ہوئے ایک سنت کی جانب سے شان رسالت ﷺ میں گستاخی پر کہا کہ ایک مہنت نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے شان میں گستاخی کی ہے، عام ہندو بھی اس سے اتفاق رائے نہیں رکھتا۔ یہ مذہبی بیان کم اور سیاسی زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی انتخابات میں یہ تجربہ ہوا کہ عام طور پر لوگوں نے مذہبی معاملات کو نظر انداز کرکے روزگار، مہنگائی، خواتین تحفظ، کسان، رام مندر میں جب بڑے بڑے گھوٹالہ کی خبریں سامنے آئیں، تو اپنا غصہ کا اظہار کرنے کے لیے ووٹ دیا تھا۔
مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے اپنے بیان میں کہا کہ مہاراشٹر انتخابات سے قبل ایک مہنت کے ذریعے ہندو مسلمانوں کے جذبات بھڑکانے کی کوشش کی گئی، جسے میں مذہبی رہنما نہیں مانتا۔ ان کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان احتجاج کریں اور ہندو اور مسلمان آمنے سامنے آ جائیں۔ نتیجتاً بے روزگاری، خواتین تحفظ، کسانوں کو ایم ایس پی، مہاراشٹر میں زیادہ کسانوں کی خودکشی اور خواتین کے خلاف عصمت دری کے واقعات جیسے حقیقی مسائل کو پیچھے چھوٹ جائیں اور لوگ جذبات میں آ کر ووٹ ڈالیں۔
مولانا نعمانی نے کہا کہ میں مہاراشٹر کے عوام الناس سے یہ امید کرتا ہوں کہ اس سازش کا جواب غور و فکر کرکے دیں۔ کچھ وکلاء بشمول مسلمان اور دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو پولیس اسٹیشن جاکر اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ معاملہ خاموشی سے انجام دیا جائے۔ اگر زیادہ ہجوم ہوگا تو پولیس کو ایسی کارروائی کرنے کا موقع ملے گا، جس سے آپ کا مقصد پیچھے چھوٹ جائے گا اور ان کا مقصد پورا ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپنے حق رائے دہی سے اس کا صحیح جواب دینا ہوگا۔ ووٹ ان لوگوں کو دیں جو سماج میں فرقہ پرستی اور نفرت پھیلانے والوں کی دکانوں کو کمزور کریں اور بھارت کو مضبوط کریں۔
مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ شیواجی کا مجسمہ گر کر ٹوٹ گیا، اس میں گھپلہ ہوا ہے۔ یہ انتہائی شرم کی بات ہے کہ ملک کے عظیم رہنماؤں کے مجسمے بنانے میں بھی بڑے پیمانے پر گھپلے ہوئے ہیں۔ تاہم میں کسی بھی رہنما کا مجسمہ نصب کرنے کے حق میں نہیں ہوں۔ میں کسی کے عقیدے کے اظہار کے لیے کسی کا بت بنانے سے اتفاق نہیں کرتا، بلکہ ایسے عظیم رہنماؤں کی تعلیمات کو عوام تک پہنچایا جائے، یہی حقیقی خراج عقیدت ہو گا۔ رام مندر میں گھوٹالے کی کئی خبریں منظر عام پر آئی ہیں۔ ہمارے ملک کے لوگ اخلاقی پستی کی نہج پر پہنچ گئے ہیں، یہ تشویشناک ہے۔