نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے بنگلہ دیش کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملک کے موجودہ حکام سے اپیل کی کہ وہ ملک میں امن و استحکام کی بحالی کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ ''بنگلہ دیش میں بدامنی کی یہ صورت حال شیخ حسینہ کی شدت پسند آمرانہ طرز حکومت کا نتیجہ ہے۔ بنگلہ دیش میں جنوری 2024 کے عام انتخابات پر عدم شفافیت اور جانبداری کے الزامات لگے، انہی الزامات اور مسائل کی بنیاد پر حزب اختلاف نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا۔ اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کے بجائے ان کی شمولیت کے بغیر ہی انتخابات کرادیے گئے۔ اس سے ملک میں جمہوریت کی بنیاد کمزور ہوئی اور موجودہ سیاسی نظام پر سے عوام کا اعتماد بےحد کم ہوگیا۔ یہی نہیں، ان کے دور حکومت میں انتقامی سیاست کا بدترین رویہ اختیار کیا گیا اور حکومت سے اختلاف رکھنے والوں کی آوازوں کو دبایا گیا، اپوزیشن کے رہنماؤں کو بلا جواز قید میں رکھا گیا، جس کے سبب عوام میں بے چینی اور ملک کی سیاست میں تناؤ پیدا ہوا‘‘۔
امیر جماعت نے کہا کہ ’’ احتجاج کرنے والے طلباء کے خلاف شیخ حسینہ کا رد عمل معاندانہ، پُرتشدد اور جابرانہ تھا جس نے صورت حال کو مزید بگاڑ دیا۔ وہاں کی موجودہ صورتحال پر جماعت اسلامی ہند تشویش کا اظہار کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ ملک میں جلد سے جلد امن و استحکام کی بحالی کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور فوری طور پر عبوری حکومت تشکیل دی جائے تاکہ جمہوریت کے تئیں عوام کا اعتماد بحال ہو۔ احتجاج کے دوران جن لوگوں کو نقصان پہنچا ہے ، انہیں انصاف اور گنہگاروں کو سزا ملنی چاہئے‘‘۔