لکھنؤ: لوک سبھا انتخابات 2024 کے پانچویں مرحلے کی ووٹنگ 20 مئی کو ہونے والی ہے۔ ایسے میں آج ہم آپ کو الیکشن سے متعلق جرائم کے بارے میں تفصیلی معلومات دینے جا رہے ہیں۔ انتخابات کے دوران بہت سی سرگرمیاں ہوتی ہیں۔ ایسے میں کچھ ایسی سرگرمیاں ہیں جو جرم کے زمرے میں آتی ہیں۔ اگر یہ سرگرمیاں انتخابات کے دوران کی جاتی ہیں تو اس کے خلاف عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 اور آئی پی سی کے تحت کارروائی کی جاتی ہے۔
یہ جاننے کے لیے کہ انتخابات کے دوران کون سی سرگرمیاں جرم کے زمرے میں آتی ہیں اور اس کے تحت کیا کارروائی کی جا سکتی ہے، ہم نے لکھنؤ کمشنریٹ میں تعینات سینئر پراسیکیوشن افسر اودھیش کمار سنگھ اور سابق صدر، پراسیکیوشن آفیسر سروس اسوسی ایشن، اتر پردیش سے تفصیلی بات چیت کی۔
اودھیش سنگھ نے کہا کہ انتخابات کے دوران لوگوں کو چوکنّا رہنا چاہیے۔ اس طرح کے بہت سے جرائم ہیں جن کے بارے میں لوگوں کو علم نہیں ہے جس کی وجہ سے یہ کام انجانے میں ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں اگر ان سرگرمیوں کے خلاف شکایت کی گئی تو پولیس کارروائی کے بعد عدالت میں سزا بھی ہو سکتی ہے۔
اگر آپ جھوٹ پھیلاتے ہیں تو آپ کو 3 سال کی قید ہو سکتی ہے:
اگر کوئی شخص انتخابات کے دوران افواہیں پھیلاتا ہے یا کوئی ایسا کام کرتا ہے جس سے دو برادریوں کے درمیان جھگڑا ہو، تو اس پر عوامی نمائندگی ایکٹ اور آئی پی سی کی دفعہ 153 اے کے تحت مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے۔ دفعہ 295، 298، 505 اے ی، یہ ایسی دفاعیں ہیں کہ اگر ان سیکشنز کے تحت ایف آئی آر درج کی جاتی ہے تو سزا 1 سال سے 3 سال تک ہو سکتی ہے۔
اجلاس میں خلل ڈالنے پر 6 ماہ قید ہو سکتی ہے:
انتخابات کے دوران اگر کوئی پارٹی اجازت لینے کے بعد میٹنگ منعقد کرتی ہے اور پھر اس میں کوئی خلل ڈالتا ہے تو اس کو ایکٹ 127 کے تحت 6 ماہ قید کی سزا ہوگی۔
پوسٹر پر پبلشر کے بارے میں کوئی معلومات نہیں:
بینر، پوسٹر اور پمفلٹ پر ناشر کا نام ہونا لازمی ہے۔ اگر پمفلٹس، پوسٹرز وغیرہ پر پبلشر کا نام نہیں چھپا ہے اور یہ قابل اعتراض ہیں تو پرنٹر کے خلاف عوامی نمائندگی ایکٹ 127A کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے۔ جس کے تحت 6 ماہ کی سزا اور 200 روپے جرمانہ ہو سکتا ہے۔
ووٹنگ کی رازداری کو پامال کرنا:
ووٹنگ کی رازداری کو پامال کرنا ایک مجرمانہ جرم سمجھا جاتا ہے۔ ایسی صورتحال میں انتخابی عمل میں شامل کوئی بھی شخص کسی بھی ووٹر کے ڈالے گئے ووٹ کی رازداری کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کے خلاف دفعہ 128 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ جس کے تحت 3 ماہ تک کی سزا کا انتظام ہے۔
سرکاری ملازمین کسی پارٹی کو فروغ نہیں دے سکتے: