حیدرآباد: حج اسلام کا پانچواں اور آخری رکن ہے جو ہرصاحب استطاعت پر فرض ہے اس کے لئے عاقل اور بالغ ہونا شرط ہے۔ ہر صاحبِ استطاعت مسلمان کو زندگی ایک بار ضرور حج کرنا چاہئے۔ حج اسلامی کیلنڈر کے آخری مہینے ذوالحجہ میں ہوتا ہے اور عید الاضحیٰ کے ساتھ اختتام پذیر ہوتا ہے۔ حج نو / دس ہجری میں فرض کیا گیا جو قرانی آیت سے ثابت ہے۔
حج کے لئے مکہ و مدینہ جانا ضروری ہے۔ دیگر عبادات سے یہ عبادت بالکل الگ ہے اس میں مالی اور بدنی دونوں طرح کی عبادت ہے۔ آج سے ہزاروں سال پہلے حضرت ابراہیمؑ نے اللہ کی یاد میں ایک گھر بنایا تھا جس کو ہم کعبۃ اللہ کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کو حضرت ابراہیم کا عبادت کے لئے یہ عمل اتنا زیادہ پسند آیا کی اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اے میرے بندوں تم دنیا کے کسی بھی کونے میں ہو اپنی زندگی میں کم سے کم ایک بار میرے گھر کی زیارت کرنے ضرور آنا تب سے لیکر آج تک لاکھوں لوگ ہر سال اللہ کے گھر کی زیارت کرنے جاتے ہیں۔
حج کی ادائیگی سے حضرت ابراہیمؑ، ان کی اہلیہ حضرت حاجرہؑ اور پیغمبر اسلام ﷺکی آزمائشوں کے بارے میں ایک مسلمان کو اسلام سمجھنے میں مذید مدد ملتی ہے۔
اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنی تمام مخلوقات میں انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور اس کی فطرت میں نیکی اور بدی، بھلائی اور برائی، خوبی وخامی دونوں ہی قسم کی صلاحیتیں اور استعدادیں یکساں طور پر رکھ دی ہیں۔ اسی کا ثمرہ اور نتیجہ ہے کہ کسی بھی انسان سے اچھائی اور برائی دونوں ہی وجود میں آسکتی ہیں۔
ایک انسان سے حسنات بھی ممکن ہیں اور سیئات بھی، اس کے باوجود کوئی انسان تقویٰ وپرہیزگاری اختیار کرلے تو اس کے لئے کامیابی یقینی ہے۔